Jan ۲۸, ۲۰۲۱ ۲۱:۲۹ Asia/Tehran
  • سعودی عرب میں تین ارب ڈالر رشوت کا معاملہ، کئی گرفتار

سعودی عرب کے ادارۂ انسداد رشوت و بدعنوانی نے ملک کے مرکزی بینک کے ساتھ مل کر بینک ملازمین اور تاجروں پر مشتمل ایک نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا ہے جس پر تین ارب ڈالر کی رشوت کے لین دین کا الزام ہے۔

سعودی عرب کی خبررساں ایجنسی واس نے ایک سرکاری عہدے دار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ گیارہ اعشاریہ چھے ارب سعودی ریال (تین اعشاریہ صفر نو تین ارب ڈالر) کی رشوت کا ایک معاملے سامنے آیا ہے جس کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

ملزمین میں غیر ملکی، تاجر، بینک ملازمین، اور سکیورٹی اداروں کے کارکن شامل ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ پہلے انہوں نے مجہول الحال مال کو بینک میں جمع کرایا اور پھر بعد میں اسے ملک سے باہر منتقل کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق سعودی پولیس نے پانچ غیر ملکیوں کو بینک رجوع کرنے پر گرفتار کیا جبکہ سات تاجر، ۱۲ بینک ملازمین اور ایک پولیس افسر کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ  مزید پانچ اور سعودی شہریوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن کے بارے میں شک ہے وہ بھی رشوت کا لین دین کرنے والے اس نیٹ ورک کا حصہ رہے ہیں اور انہوں نے اپنے منصبوں سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے ناجائز طریقوں سے پیسہ حاصل کیا، تجارتی سرگرمیاں انجام دیں اور منی لانڈرنگ میں ملوث رہے۔

سعودی عرب نے ایسے حالات میں تین ارب ڈالر مالیت کے اس ایک رشوت خوری کے معاملے سے پردہ اٹھاکر اسکے خلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے کہ قبیلۂ آل سعود کے شہزادے اور ان سے وابستہ افراد بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں اور رشوت خوری کے معاملات میں ملوث ہوتے ہیں، مگر ان کی طاقت اور پیسہ انکے حلاف ہر قسم کی قانونی کارروائی کی راہ میں سپہر کا کام کرتا ہے۔

 

ٹیگس