اقوام متحدہ، جنگ و محاصرے کے خاتمے کے لئے اقدام کرے: یمنی پارلیمنٹ
یمن کے ممبران پارلیمنٹ نے اس ملک کے خلاف جنگ اور محاصرے کے خاتمے کے لئے فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔
یمن کی سرکاری نیوز ایجنسی سبا کی رپورٹ کے مطابق یمن کی پارلیمنٹ نے اجلاس طلب کر کے اس ملک کے خلاف جارحانہ حملوں کی حمایت بند کرنے کے امریکی فیصلے کو یمن کے سیاسی عمل میں ایک نئی تبدیلی قرار دیا ہے۔
یمن کے ممبران پارلیمنٹ نے تحریک انصاراللہ پرعائد پابندیوں کے خاتمے کے امریکی فیصلے کا بھی خیرمقدم کیا اور اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ جنگ و جارحیت، محاصرے کے خاتمے اور بری، بحری اور فضائی سرحدیں کھولنے کے لئے فورا اقدام کریں۔
امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سالیوان نے جمعرات کو خبر دی ہے کہ صدر جو بائیڈن نے واشنگٹن کی جانب سے یمن میں جنگ جاری رکھنے کی حمایت بند کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی امریکہ کے ڈیموکریٹ سینیٹر کریس مورفی نے بھی اعلان کیا ہے کہ بائیڈن حکومت تحریک انصاراللہ پر پابندیوں کی منسوخی کا ارادہ رکھتی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے یمن کے سلسلے میں امریکی حکام کے حالیہ بیانات کے بارے میں کہا کہ اگرسعودی اتحاد کی حمایت روکنا اور ہتھیاروں کی فروخت بند کرنا ایک سیاسی چال نہ ہو تو اسے ماضی کی غلطیوں کو سدھارنے کی جانب ایک قدم سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی سعید خطیب زادہ نے کہا کہ صرف اس موضوع سے یمن کا مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ یمن کا بری بحری اور فضائی محاصرہ بھی ختم ہونا چاہئے جس کے سبب اس ملک کے ہزاروں افراد غربت اور غذا و دوا نہ ملنے سے اپنی جان سے ہاتھ سے دھو چکے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یمن کے خلاف جارح سعودی اتحاد کے فوجی حملوں کا سلسلہ فوری طور پر بند ہونے کا مطالبہ کیا۔
امریکی حکومت گزشتہ کئی برسوں سے یمن جنگ میں جارح سعودی اتحاد کے اصلی حامیوں میں رہی ہے اور سعودی حملوں میں مسلسل مدد کررہی ہے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چند دیگر ممالک مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پرجارحانہ حملوں کے ساتھ ہی اس ملک کا بری بحری اور فضائی محاصرہ کئے ہوئے ہے اور اس جارحیت کے نتیجے میں اب تک سولہ ہزار سے زیادہ یمنی شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔