سعودی حکام کی نیندیں حرام، بائیڈن بن سلمان کے لئے بن رہے ہیں بڑی مصیبت
سعودی عرب کو امریکا کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی خفیہ رپورٹ کا شدت سے انتظار ہے جس میں سعودی عرب کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے بارے میں کچھ نئے انکشافات کے امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ اس رپورٹ میں ہو سکتا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے سے متعلق کچھ پختہ ثبوت پیش کر دیئے جائیں۔
گزشتہ ہفتے وائٹ ہاوس نے کہا تھا کہ وہ صحافی کے قتل میں سعودی ولیعہد کے ملوث ہونے سے متعلق سی آئی اے کی خفیہ رپورٹ کو منظر عام پر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
جمال خاشقجی کا اکتوبر 2018 میں ترکی کے استنبول شہر میں سعودی قونصل خانے میں بہیمانہ قتل کر دیا گیا تھا۔
امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی آئی اے کی رپورٹ پر پردہ ڈالے رکھا تھا تاہم بائیڈن انتظامیہ اس رپورٹ کو منظر عام پر لانا چاہتی ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کا یہ نظریہ ہے کہ جمال خاشقجی قتل کیس، محمد بن سلمان کے براہ راست حکم پر انجام دیا گیا تھا۔
بائیڈن کے فیصلے کی سی آئی اے نے مخالفت نہیں کی۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں بائیڈن انتظامیہ اس رپورٹ کو منظر عام پر لاکر بن سلمان کے لئے بہت سخت حالات پیدا کر دینا چاہتی ہے۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بن سلمان پر امریکا کے اندر مقدمہ شروع ہو جائے کیونکہ خاشقجی کے پاس امریکا کا رزیڈنس پرمٹ تھا۔
بائیڈن انتظامیہ کے قریبی ذرائع کا خیال ہے کہ واشنگٹن بن سلمان کے لئے ایسے حالات پیدا کر دینا چاہتی ہے کہ وہ اقتدار چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں۔
بائيڈن حکومت محمد بن نائف پر مہربان ہے جسے بن سلمان نے نظر بند کر رکھا ہے۔