دیدار یار کی تمنا، سعودی حکام سرگرم، ایک تیر سے دو شکار کرنے میں ریاض مصروف
ایک صیہونی ٹی وی چینل کے مطابق صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات قائم کرنے کے مقصد سے سعودی حکام سرگرم ہوگئے ہیں۔
اسرائیل کے ٹی وی چینل-11 نے جمعرات کو اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکا کی نئی حکومت کے دور میں اپنی کچھ خارجہ پالیسیوں میں ممکنہ تبدیلی کے خوف سے سعودی حکام صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں۔
اس ذریعے کے مطابق حالیہ دنوں میں ریاض کے سینئر حکام کے تل ابیب میں بیٹھے صیہونیوں سے رابطے بڑھ گئے ہیں۔
اس سے پہلے بھی صیہونی ٹی وی چینل "کان" نے یہ خبر دی تھی کہ امریکا کی نئی حکومت کے ساتھ ہماہنگی بڑھانے کے مقصد سے سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ ٹیلیفون رابطے بڑھا دیئے ہیں۔
صیہونی چینل-11 کے مطابق سعودی حکام کی اصل تشویش، اس ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال اور سعودی عرب کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے سے سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان کئی شعبوں میں خفیہ رابطے ہو رہے ہیں۔
اب ریاض کو یہ امید ہے کہ تل ابیب کی مدد سے وہ اپنے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کی نئی پالیسی تبدیل کرانے میں کامیاب ہو جائے گا۔
پیر کے روز وائٹ ہاوس نے اعلان کیا تھا کہ جو بائیڈن، مناسب وقت پر سعودی فرمانروا سلمان بن عبد العزیز سے رابطہ کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے برخلاف بائیڈن انتظامیہ، سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے بہت سنجیدہ نظر آ رہی ہے۔ یہی سبب ہے کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کر رہی ہے۔