بن سلمان کو امریکا نے دیا بڑا دھچکا، خاشقجی قتل کیس کی رپورٹ منظر عام پر، بڑا انکشاف، بن سلمان نے دیا تھا حکم
امریکا کی منظر عام پر آنے والی خفیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کی گرفتاری یا قتل کے آپریشن کا حکم دیا تھا۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں جاری ہونے والی امریکی حکومت کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دہشت گردی، سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے براہ راست حکم پر انجام دی گئی۔
یہ رپورٹ امریکا کے قومی خفیہ دفتر نے جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بن سلمان نے جمال خاشقجی کی گرفتاری یا قتل کے آپریشن کا فرمان جاری کیا تھا۔
رپورٹ میں آیا ہے کہ ہمارے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے ترکی کے استنبول شہر میں اپنے ملک کے قونصل خانے میں مخالف صحافی جمال خاشقجی کی گرفتاری یا انہیں قتل کرنے کے آپریشن کا فرمان جاری کیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہمارا جائزہ اس بنیاد پر ہے کیونکہ محمد بن سلمان نے 2017 میں ولیعہد بننے کے بعد سعودی بادشاہی کے تمام فیصلے اپنے ہاتھ میں لے لئے تھے۔
امریکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی ولیعہد، جمال خاشقجی کو سعودی بادشاہت کے لئے براہ راست خطرہ سمجھتے تھے اور ان کو خاموش کرانے کے پرتشدد اقدامات کی حمایت کرتے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محمد بن سلمان کی نیابت میں جمال خاشقجی کے قتل کو انجام دینے والوں میں سعود القحطانی، ماہر مطرب، نائف العریفی، محمد الزہرانی، منصور ابا حسین، عبد العزیز الہوساوی، ولید عبد اللہ الشہیری، خالد العتیبہ، فہد شبیب البلوی، مشعل سعد البستانی، ترکی الشہیری، مصطفی المدنی، احمد زاید عسیری، عبد اللہ محمد الہرینی، یاسر خالد السالم، ابراہیم السلیم، صلاح الطبیعی اور محمد العتیبی کے نام لئے جا سکتے ہیں۔