ڈوبتے کو تنکے کا سہارا، کیا پیٹرو ڈالر بن سلمان کو بچا پائے گا ؟ - سیاسی تبصرہ
سعودی عرب کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کے بارے میں امریکی رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد سیاسی حلقوں میں طرح طرح کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔
سعودی عرب کی حکومت نے شہزادہ بن سلمان کے بارے میں امریکی رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محمد بن سلمان کے بارے میں امریکی حکومت کی اس رپورٹ کے بعد سعودی عرب اور سعودی ولیعہد بن سلمان کے بارے میں جو بائیڈن انتظامیہ کا رویہ کیسا ہوگا۔ اس موضوع کو سمجھنے کے لئے کچھ نکات پر توجہ دینا ضروری ہے۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ سعودی عرب کے اندر اس ملک کے ولیعہد بن سلمان کی حالت بہت کمزور ہے، اب تک ان کو امریکا پر اعتماد تھا اور ٹرمپ نے ان کا بہت سے مواقع پر ساتھ دیا تھا لیکن اقتدار سے ٹرمپ کے ہٹنے کے بعد بن سلمان کے خیر خواہ دور دور تک نظر نہيں آ رہے ہيں۔
ایسے میں سعودی عرب کے ولیعہد بالکل تنہا ہوتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے سعودی عرب کے اندر ان کی مخالفت میں اضافہ ہونے لگے گا کیونکہ پیسے لے کر انہیں بچانے والا ٹرمپ تو اب رہا نہیں۔
امریکی رپورٹ میں بن سلمان کا نام آنے سے یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ سعودی شہزادے کو عالمی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے۔
در ایں اثنا جمال خاشقجی کے قتل کے کیس کے بارے میں اقوام متحدہ کے رپورٹر نے وائٹ ہاوس سے مطالبہ کیا ہے کہ بن سلمان کے نہ صرف اثاثے ضبط کئے جائیں بلکہ ان کے خلاف سخت پابندیاں بھی عائد کی جائیں۔
تیسری بات یہ ہے کہ سعودی عرب کا بادشاہ بننے کا بن سلمان کا خواب اب شائد شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے جس کے لئے انہوں نے بہت سے شہزادوں کو جیل میں بند کرکے اربوں ڈالر وصول کئے تھے۔ اب سعودی عرب کے اندر بن سلمان کے حریف سرگرم ہوتے نظر آ رہے ہیں، بائیڈن انتظامیہ کی خاص نظریں، سعودی عرب کے سابق ولیعہد محمد بن نائف پر ہے جو اس وقت بن سلمان کے عتاب کا سامنا کر رہے ہيں۔
سعودی عرب پر حکمرانی کرنے کے لئے امریکی حمایت حاصل کرنا کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے، حالانکہ سعودی عرب کے موجودہ ولیعہد کو امریکی حکومت نو لفٹ کر چکی ہے، ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ کیا پیٹرو ڈالر، محمد بن سلمان کو نجات دلا پائیں گے؟