جموں و کشمیر ميں روہنگیائی مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤں
گزشتہ چند برسوں میں تقریباً 5 ہزار روہنگیائی مسلمانوں نے کشمیر میں پناہ لی ہے۔
ہنددوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو حراست میں لے کر حراستی مرکز میں منتقل کردیا گيا ہے۔
خبررساں اداروں کے مطابق وادی کشمیر میں مقیم ہزاروں مہاجرین کی ملک بدری کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
انسپکٹر جنرل مکیش سنگھ کا کہنا ہے کہ جموں کے جنوبی شہر میں رہنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی شناخت کا عمل شروع ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں تقریباً 5 ہزار روہنگیائی مسلمانوں نے کشمیر میں پناہ لی رکھی ہے۔
مکیش سنگھ نے کہا کہ یہ سب غیر قانونی طور پر یہاں رہ رہے ہیں اور ہم نے ان کی شناخت کا عمل شروع کردیا ہے اور انہیں آخرکار اپنے ملک بھیج دیا جائے گا۔
ہفتے کے روز سے ہی حکام نے سیکڑوں روہنگیا پناہ گزینوں کو جموں کے ایک اسٹیڈیم میں طلب کیا، جہاں ان کی ذاتی تفصیلات اور بائیو میٹرکس لے کر کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیا گیا۔
یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ شہر کے نواح میں ایک جیل کو حراستی مرکز میں تبدیل کردیا گیا ہے، جہاں کم از کم 168 روہنگیا مسلمانوں کو منتقل کیا گیا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 40 ہزار روہنگیا ئی جموں و کشمیر سمیت اس ملک کے دیگر شہروں میں آباد ہیں۔ تاہم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے پاس 15 ہزار سے کم رجسٹرڈ ہیں۔