سعودی عرب آخر کار جھک گیا ؛جنگ بندی کی تجویز پیش
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے یمن پر 6 سال کی جارحیت کے بعد دعوی کیا کہ اس نے یمن کی جنگ کو ختم کرنے کی حکمت عملی تیار کی ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (واس) کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے یمن کے خلاف سعودی اتحاد کے کمانڈروں کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں یمن میں فوری طور پر جنگ بندی کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے ایک فورمولا بنایا ہے جس کی رو سے صنعا ایر پورٹ محدود پیمانے پر کھل جائیگا اور الحدیدہ بندرگاہ کا محاصرہ ختم ہو جائیگا۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس فارمولے کے تحت یمن میں جنگ بندی ہو گی اور انصاراللہ کو جوقومی نجات حکومت کا حصہ ہے اس فارمولے سے موافقت کرنا ہو گی۔
فیصل بن فرحان نے ایک بار پھر ایران پر یمن کے امور میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعوی کیا کہ یمن کی جنگ کے طویل ہونے کی وجہ، یمن کے امور میں تہران کی مداخلت ہے۔
یمن کی عوامی اور انقلابی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد بن عبدالسلام نے سعودی عرب کی تجویز پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نئی نہیں بلکہ پرانی تجویز ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 6 سال سے یمن کو سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی شدید زمینی، سمندری اور فضائی جارحیت کا سامنا ہے۔ جنگ کے نتیجے میں اب تک جہاں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی اور لاکھوں دربدر ہو کر بے سرو سامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے ہیں وہیں یمن کے عوام کو کورونا وائرس سمیت مختلف قسم کے وبائی امراض کا بھی سامنا ہے۔
اس وقت سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ کے سبب یمن کی بنیادی تنصیبات تباہ ہو کر رہ گئی ہیں اور حتیٰ اسپتال، طبی مراکز، مساجد اور اسکول بھی جارح دشمن کے حملوں سے محفوظ نہیں رہ سکے ہیں۔
اس وقت یمنی عوام کو غذائی اشیا، دواؤں اور ایندھن جیسی دیگر ضروریات زندگی کی شدید طور پر قلت کا سامنا ہے۔