عراق، بغداد اور نینوا میں دہشت گردی
بغداد اور نینوا میں ہونے والے دھماکوں میں موساد کا ہاتھ ہے: عراقی رکن پارلمان
عراقی پارلمان کے ایک رکن حسن سالم نے کہا ہے کہ بغداد اور نینوا میں عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے 30ویں بریگیڈ پر حملے میں موساد کا ہاتھ نمایاں ہے۔
حسن سالم نے حکومت اور پارلیمنٹ میں سیکورٹی اور دفاعی امور سے متعلق کمیٹی سے درخواست کی ہے کہ وہ ان دونوں واقعات اور اربیل میں موساد کے دفتر کے بارے میں تحقیق کرے۔ انہوں نے عراقی کردستان کے صدر مقام اربیل میں موساد کے دفتر کو غداری قرار دیا اور ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کئے جانے پر زور دیا۔
دوسری "حکمت ملی عراق" سے موسوم دھڑے کے سربراہ سید عمار حکیم نے بھی نینوا میں حشد الشعبی کے اڈے اور بغداد کے الحبیبیہ علاقے میں کار بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔
سید عمارحکیم نے بغداد بم دھماکے کے شہدا کے اہل خانہ کے نام اپنے ایک پیغام میں اس بات پر زور دیا ہے کہ الحبیبیہ کے علاقے میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں اپنے بے گناہ ہم وطنوں کے شہید اور زخمی ہونے پر دکھ ہے۔ انہوں نے اس کے ساتھ متعلقہ اداروں پر زوردیا کہ وہ فوری طور ذمہ دارعناصر سے نمٹیں تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔