May ۱۱, ۲۰۲۱ ۲۳:۲۸ Asia/Tehran
  • عرب لیگ کا اجلاس مصلحت اندیشی کا شکار

عرب لیگ کے وزارئے خارجہ کا ہنگامی اجلاس غداروں کی منشا اور مرضی کے مطابق بیان جاری کرکے ختم ہوگیا۔

عرب لیگ کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس متحدہ اور عملی موقف اختیار کئے بغیر ختم ہوگیا۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے حالات کا جائزہ لینے کے مقصد سے عرب لیگ کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس منگل کی شام منعقد ہوا۔

عرب لیگ نے اپنے ہنگامی اجلاس کے اختتامی بیان میں ملت اور سرزمین فلسطین کے خلاف غاصبوں کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت کی ہے۔

عرب ليگ کے وزرائے خارجہ کے اختتامی بیان میں صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کو فوری طور پر روکے جانے اور صہیونی حکومت کے ساتھ عرب سازشکاروں کے تعلقات کو منقطع کرنے یا معطل کئے جانے سے متعلق کسی متحدہ موقف کا مشاہدہ نہیں کیا گیا۔

بیان میں اسرائیل کے غیرقانونی اقدامات کے خلاف سلامتی کونسل اور عالمی عدالت کے ساتھ تعاون کے لئے ایک وزارتی کمیٹی تشکیل دیئے جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

مغربی ایشیا کے امور پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق صیہونی حکومت کے خلاف حماس کی جوابی کارروائی سے تل ابیب سے زيادہ سعودی عرب، بحرین ، متحدہ عرب امارات، مراکش اور اردن کے حکام کی نیندیں اڑگئی ہیں۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ عیدالفطر کی تیاریوں میں مصروف فلسطین اور قدس شریف سے غداری کرنے والے عرب حکمرانوں کو ٹرمپ کی سینچری ڈیل کے لئے کی جانے والی سرمایا کاری خطرے میں دکھائی دے رہی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے عرب ليگ کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس میں عرب حکام کے چہروں پر خوف و ہراس کو اجلاس کے اختتامی بیان میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

مبصرین کے بقول فلسطین میں اس وقت جو کچھ پیش آرہا ہے وہ سینچری ڈیل سے آس لگائے بیٹھے عرب حکمرانوں کے لئے غیرمتوقع ہے اور اب انہيں یقین ہوچلا ہے کہ استقامتی محاذ کو دیوار سے لگانے کے لئے انہوں نے ذلت کا جو سودا امریکہ اور صہیونی حکومت کے ساتھ کیا ہے وہ ان کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن کر رہ گیا ہے۔

 

 

ٹیگس