May ۲۱, ۲۰۲۱ ۱۶:۲۳ Asia/Tehran
  • غزہ؛ کھنڈرات کے درمیان فاتح مظلوموں کا جشن۔ ویڈیو+ تصاویر

صیہونی دہشتگردوں کی جانب سے گیارہ روز تک جاری رہنے والی بہیمانہ جارحیت و دہشتگردی اور غزہ کے سرفروشوں کی دلیرانہ استقامت و پامردی کے بعد آخر کار صیہونی دشمن اندرونی و عالمی سطح پر رسوا ہونے کے بعد جنگ بندی پر مجبور ہو گیا۔

گزشتہ شب مقامی وقت کے مطابق رات ۲ بجے سے غزہ میں جنگ بندی کا نفاذ کر دیا گیا۔ اس موقع پر صیہونی دشمن کو خوار کرنے والے فلسطینی عوام نے سڑکوں پر نکل کر جشن منایا اور اپنے دلیر اور جاں بکف دفاعی گروہوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

گیارہ روزہ اس جنگ میں صیہونی دشمن اپنے مقاصد حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔ اس دوران صیہونی دشمن پر تابڑ توڑ فضائی اور زمینی حملے کئے جن میں بالعموم بچے اور خواتین نشانہ بنتے رہے۔ غزہ کے دلیر اور بہادر عوام نے کم از کم ۲۳۵ شہیدوں کے خون کا نذرانہ پیش کیا جن میں سو سے زائد خواتین اور کمسن بچے شامل ہیں۔ قریب ۱۷۰۰ افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ سیکڑوں رہائشی مکانات، عمارتوں اور بنیادی تنصیبات کو تباہ کر دیا گیا تاہم فلسطینی عوام نے اپنی عزت و شرف کا سودا نہیں کیا اور ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ قبلۂ اول اور فلسطین پر قابض صیہونی دشمن کو  کبھی بھی سکون سے نہیں رہنے دیں گے اور اسکی ہر جارحیت و دہشتگردی کا اُسے منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔

اُدھر دوسری جانب فلسطین کے استقامتی محاذ نے مستقل بنیادوں پر پورے مقبوضہ علاقے کو اپنے راکٹوں اور میزائلوں کا نشانہ بنایا اور خود صیہونی حکام کے اعتراف کے مطابق گزشتہ گیارہ دنوں میں غزہ کی جانب سے صیہونی علاقوں پر کم از کم چار ہزار راکٹ اور میزائل داغے گئے۔ فلسطین کی استقامتی قوتوں کی اس بے مثال اور تاریخی جوابی اور دفاعی کارروائیوں کو دیکھ کر ساری دنیا حیران اور انگشت بدنداں رہ گئی ہے اور ماہرین کے بقول اس جنگ نے صیہونیوں کی کمزوریوں کو بخوبی عیاں کر دیا ہے۔

اس بار صیہونی دہشتگردی کے مرکز تل ابیب پر بھی تاریخ کا سب سے بڑا راکٹ حملہ کیا گیا جس کے بارے میں کبھی صیہونی دشمن نے سوچا بھی نہیں تھا۔ صیہونیوں کا دفاعی سسٹم آئرن ڈوم جس پر انہیں خوب ناز تھا، وہ بھی مکمل طور پر مقبوضہ علاقوں میں رہائش پذیر غاصبوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہا اور صیہونیوں کی بڑی تعداد اپنے شب و روز زیر زمین بنے ہوئے بنکروں اور پناہگاہوں میں گزارنے پر مجبور ہو گئی۔

ساتھ ہی غزہ کے جوانوں کی جوابی کارروائیوں کا ایک اور نتیجہ یہ سامنے آیا کہ مقبوضہ علاقوں میں رہائش پذیر صیہونیوں کے دل و دماغ میں خوف و ہراس اور عدم تحفظ کا احساس بیٹھ گیا اور وہ یہ باور کر چکے ہیں اب ماضی کی طرح یہاں پر ایک پرسکون زندگی کی آرزو ایک خواب سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی اور ماہرین و سیاسی مبصرین کے مطابق صیہونی عوام میں خوف و ہراس اور عدم تحفظ کا احساس صیہونی حکومت کی سب سے بڑی کمزور سمجھی جاتی ہے اور یہی عنصر خود ساختہ ریاست اسرائیل کے زوال میں مزید تیزی لا سکتا ہے۔

نئی کابینہ کی تشکیل پر مامور ہوئے صیہونی سیاستداں یائیر لاپیڈ نے حالیہ جنگ میں اسرائیل کی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ سبھی (صیہونی) یہ پوچھتے ہیں کہ آخر گیارہ روز جنگ کرنے کے بعد اسرائیل کو کیا حاصل ہوا؟!

غزہ کے مظلوم مگر فاتح عوام کا جشن کامیابی

 

مقبوضہ فلسطین کے الخلیل علاقے میں صیہونی دشمن کی شکست اور فلسطینی استقامت کی کامیابی کا جشن

ٹیگس