عراق میں امریکی دہشتگردوں کے کاروان کی راہ میں دھماکے، سینٹکام کا اعتراف؛ امریکہ خطے میں ڈرون طاقت کے میدان میں پیچھے
جنوبی عراق میں دہشتگرد امریکی فوجیوں کے تین قافلوں کو حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دہشت گرد امریکی فوج کے ایک قافلے کے راستے میں بم کا دھماکہ السماوہ بغداد روڈ پر کیا گیا جبکہ دوسرا صوبہ دیوانیہ میں ہوا اور تیسرا بم حملہ صوبہ بابل کے حلّہ روڈ پر انجام دیا گیا ہے۔
کچھ گھنٹے پہلے بھی جنوبی عراق کے صوبہ ناصریہ میں امریکی فوجی کاررواں کو دھماکہ کر کے نشانہ بنایا گیا تھا۔
ابھی تک کسی گروہ نے امریکی فوجی قافلوں پر ہوئے تازہ حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم عراقی استقامتی گروہ، پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے بل کے مطابق عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلاء پر زور دیتے ہیں۔
عراق کے استقامتی گروہوں کا کہنا ہے کہ دہشتگرد امریکی فوجیوں پر اس وقت تک حملے جاری رہیں گے جب تک وہ اس ملک سے باہر نہیں نکل جاتے ۔
اس ہفتے دہشتگرد امریکی فوج کے لئے ضرورت کی اشیاء اور ہلکے و بھاری جنگی و فوجی ساز و سامان پہنچانے والے کئی فوجی قافلے کویت کی جریشان سرحد سے عراق میں داخل ہوئے ہیں۔
عراق کے سیاسی حلقے، دہشتگرد امریکی اتحاد کے ذریعے ان گزرگاہوں کے مسلسل استعمال پر بارہا اعتراض کرتے رہے ہیں جن پر عراق کی مرکزی حکومت کی کوئی نگرانی نہیں ہے۔ عراقی پارلیمنٹ کے دفاعی و سیکورٹی کمیشن کے رکن بدر الزیادی نے حال ہی میں ملک کی دیگر گزرگاہوں کی مانند جریشان سرحدی گزرگاہ پر بھی مرکزی حکومت کی نگرانی پر زور دیا تھا اور موجودہ شکل میں ان گزرگاہوں سے نظر موڑ لینے کو ملک کے اقتدار اعلی کے لئے خطرناک قرار دیا تھا۔
درایں اثنا دہشتگرد امریکی فوج کی کمان سینٹکام کے کمانڈر نے اعتراف کیا ہے کہ مغربی ایشیا کے علاقے میں ڈرون طاقت کے میدان میں امریکہ استقامتی تنظیموں سے پیچھے رہ گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عراق میں امریکی فوجیوں کے خلاف جاری حملوں کو خطرناک قرار دیا۔
سینٹکام کے نام سے موسوم امریکہ کی سینٹرل کمان کے سربراہ کینٹ فرنکلین میک کنزی نے کہا کہ ایک عراقی فوجی چھاؤنی میں امریکی فوجیوں پر ہونے والے ڈرون حملوں کا مقابلہ کرنے کا موثر طریقہ تلاش کرنا ، سینٹکام کی ترجیحات میں ہے ۔
میک کنزی نے خبردار کیا کہ ان گروہوں کی جانب سے آئندہ برسوں میں اس طرح کے ڈرون کا استعمال کافی بڑھ جائے گا۔
دوسری جانب کتائب حزب اللہ عراق نے ایک بیان جاری کر کے امریکی فریق کے ساتھ عراقی حکومت کے دو دور کے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے ان مذاکرات کو مضحکہ خیز اور افسوسناک قرار دیا۔ مذکورہ تنظیم نے زور دے کر کہا ہے کہ غاصب امریکیوں کے خلاف استقامتی محاذ کی جہادی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض عراقی سیاستدانوں کی ثالثی کے بعد استقامتی محاذ نے عراقی حکومت کو ایک سے زیادہ بار موقع دیا تاکہ وہ امریکی فریق کے ساتھ غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے سلسلے میں مذاکرات کرے لیکن دو دور بالخصوص دوسرے دور کے مذاکرات کے نتائج نہایت خراب اور افسوسناک نکلے۔