مسجد الاقصیٰ کی بے حرمتی، فلسطینیوں پر تشدد اور انکی گرفتاری جیسے صیہونی اقدامات بدستور جاری
مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونیوں کی بربریت و جارحیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق غاصب صیہونی فوجیوں نے مقبوضہ بیت المقدس پر دھاوا بول کر فلسطینیوں کے رہائشی مکانات کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور چھے فلسطینیوں کو بلا سبب گرفتار کر لیا۔
دوسری جانب صیہونی انتہا پسندوں نے صیہونی فوجیوں کی پشتپناہی سے مسجد الاقصی کی بھی بے حرمتی کی۔ القسط ٹیلیگرام چینل نے غاصب صیہونی حکومت کے رہائشی امور کے وزیر کی ایک ویڈیو وائرل کی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ مسجد الاقصی پر صیہونی انتہا پسندوں کے حملے میں وہ پیش پیش رہے ہیں۔
مسلمانوں کے قبلۂ اول اور شہر بیت المقدس کے اسلامی و فلسطینی تشخص کی علامت کی حیثیت سے مسجد الاقصی ہمیشہ ہی غاصب صیہونی حکومت کے تباہ کن اور جارحانہ اقدامات کا نشانہ بنتی رہی ہے۔ مسجد کی بے حرمتی پر مشتمل غاصب صیہونی حکومت کے ان اقدامات کا اصل مقصد بیت المقدس کا اسلامی تشخص ختم کرنا اور اسے یہودی رنگ میں تبدیل کرنا ہے۔
اُدھر غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے مقبوضہ بیت المقدس کے شیخ جراح علاقے میں فلسطینیوں کے مظاہرے کو کچل دیا۔ ارنا کی رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی فوجیوں نے مقبوضہ بیت المقدس کے شیخ جراح میں فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے صوتی دھماکے کئے اور مظاہرین کو زد و کوب کیا۔ غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے وہاں موجود میڈیا کے افراد پر بھی حملہ کیا ۔
صیہونی فوجیوں نے اسی طرح کرم الجاعونی کے راستے میں چیک پوسٹ قائم اور رکاوٹیں کھڑی کر کے مسلسل تیسرے ہفتے لوگوں کو وہاں آنے جانے سے روکا۔
دریں اثںا صیہونی فوجیوں نے جہاد اسلامی فلسطین کے ایک سینیئر رہنما کو کہ جنھیں اب تک کئی بار گرفتار بھی کیا جاچکا ہے ایک بار پھر گرفتار کر لیا۔ خضر عدنان کو صیہونی فوجیوں نے غرب اردن کے شہر نابلس کے قریب سے گرفتار کیا۔ ان کی اہلیہ ام عبدالرحمن نے قدس ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شیخ خضر عدنان ایک فلسطینی شہید کی آخری رسومات میں شرکت کے بعد واپس لوٹ رہے تھے کہ صیہونی فوجیوں نے شاقی شمرون فوجی چھاؤنی کے قریب جنین کے علاقے عرابہ سے انہیں گرفتار کر لیا۔