Jun ۱۰, ۲۰۲۱ ۲۱:۰۷ Asia/Tehran
  • افغانستان میں شیعہ نسل کشی کا ایک اور واقعہ

افغانستان کے صوبے بغلان میں تکفیری دہشت گردوں نے ہزارہ شیعہ مسلمانوں کو نہایت بے دردی کے ساتھ شہید کردیا ہے۔

بارودی سرنگیں صاف کرنے والے ادارے ہیلوٹرسٹ کے سربراہ نے کہا کہ دہشت گردوں نے صرف ہزارہ شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا اور باقی کو کچھ نہیں کہا۔ ہیلوٹرسٹ کے سی ای او جیمز کوان نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کے ایک گروپ نے ان کے ادارے کے دفتر پر حملہ کیا اور شیعہ ہزارہ افراد کو الگ کرنے کے بعد انہیں قتل کردیا۔تکفیریوں کے اس گھناؤنے جرم پر افغانستان کے عوام اور حکام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان ، افغان طلبہ، اساتذہ اور حتی اسکول کے بچوں پر بھی رحم نہیں کھا رہے اور انہیں بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات طالبان کے وحشی پن کا ثبوت ہیں اور افغانستان کے عوام میں ان کے تئین شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

منگل کی شب تکفیری دہشت گردوں نے، افغانستان کے صوبہ بغلان میں بارودی سرنگیں صاف کرنے والے ایک ادارے کے دفتر پر حملہ کر کے، ہزارہ شیعہ مسلمانوں کی شناخت کے بعد انہیں گولیاں مار دی تھیں، جس کے نتیجے میں دس افراد شہید اور پندرہ دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ تاحال کسی گروہ نے اس وحشیانہ حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم بعض رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ اور مغربی ملکوں کی سرپرستی میں چلنے والے دہشت گرد گروہ داعش نے ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ٹیگس