Jun ۱۵, ۲۰۲۱ ۱۲:۴۷ Asia/Tehran
  • نتن یاہو چلے گئے تو کیا ہوا، نفٹالی بینیٹ تو ہیں!

سوشل میڈیا انسٹاگرام پیچ ’آئی آن پیلسٹائن‘ نے ایک پوسٹ ڈالی ہے جس میں نتن یاہو کے بعد نفتالی بینیٹ کے دور کا خلاصہ کیا گیا ہے۔

فلسطین نواز ایک سوشل میڈیا پیچ ’آئی آن پیلسٹائن‘ نے انسٹاگرام کی ایک پوسٹ میں لکھا ہے:

اس وقت نفتالی بینیٹ اس وقت اسرائیل کے وزیر اعظم بن چکے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہوا کہ نتن یاہو کے بغیر بھی پورے فلسطین میں تمام تر شدت و حدت کے ساتھ صیہونیوں کے سابقہ اپارتھائڈ یا نسلی تفریق اور بھید بھاؤ کا سلسلہ جاری رہے گا۔

بینیٹ کا تعلق دائیں بازو کی انتہاپسند مذہبی جماعت سے ہے جنہوں نے ماضی میں صیہونی آبادکاری کے منصوبے کی قیادت کی ہے۔ نفتالی بینیٹ فلسطینی ریاست کے قیام کے مکمل طور پر مخالف ہیں اور وہ یک طرفہ طور پر تمام فلسیطنی اراضی پر صیہونی تسلط کی حمایت کرتے ہیں۔

ایک بار نفتالی بینیٹ نے بڑے فخریہ انداز میں یہ کہا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت سے عرب باشندوں کو قتل کیا ہے اور میں اس کام میں کوئی جھجک محسوس نہیں کرتا۔

اس لئے نتن یاہو کی نفتالی بینیٹ میں تبدیلی کو بالکل ویسے ہی تصور کریں جیسے ٹیڈ کروز کی جگہ ڈونلڈ ٹرمپ نے لے لی ہو۔

نفتالی بینیٹ یائیر لاپڈ کی حمایت کے سبب وزیر اعظم بننے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یائیر لاپڈ وہی شخص ہے جو پورے غرب اردن اور مغربی کنارے پر صیہونی قبضے کا حامی ہے اور وہ پورے بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کا خواب دیکھ رہا ہے۔

اسکے علاوہ صیہونی کابینہ کے بعض وزرا بھی فلسطین میں جاری اپارتھائڈ اور نسلی تفریق کے سخت حامی ہیں۔ ایلٹ شیکیڈ کو صیہونی ریاست کا وزیر داخلہ بنایا گیا ہے جو دوہزار چودہ میں اپنے فیس بک پیچ پر ایک ایسا آرٹیکل لکھ چکی ہیں جنہوں نے فلسطینی بچوں اور نونہالوں کو سپولوں (سانپ کے بچوں) سے تعبیر کیا تھا اور انکے قتل عام کی دعوت دی تھی۔ 

جبکہ صیہونی ریاست کی (نام نہاد) وزارت انصاف جائیڈن سعار کو سونپی گئی ہے جو پورے مغربی کنارے پر مکمل طور سے صیہونی تسلط کے سخت حامی ہیں۔

تو مطلب یہ ہوا کہ نتن یاہو سیاسی منظرنامے سے محو ضرور ہو گئے مگر نفتالی بینیٹ کے دور اقتدار میں مقبوضہ فلسطین اور غزہ میں غاصب صیہونی ریاست کی جانب سے ماضی سے ہو رہی انسانی حقوق کی پامالی اور اسکی نسل پرستانہ پالیسیوں کی داستان بدستور جاری رہے گی۔

 

ٹیگس