Jun ۱۷, ۲۰۲۱ ۰۹:۵۱ Asia/Tehran
  • سرزمین حجاز، 50 سے زيادہ افراد سزائے موت کے منتظر

ریاستی قتل کی ایک اور مثال، سعودی نوجوان کو آل سعود کی پالیسیوں سے اختلاف کرنے کے جرم میں سزائے موت دیدی گئي۔

اسلام ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب موت کی سزا کے منتظر شیعہ قیدیوں کی آخری اپیلوں پر فیصلہ کسی بھی وقت سنایا جا سکتا ہے۔

 یورپ میں فعال سعودی تنظیم برائے انسانی حقوق نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سعودی حکومت اس وقت شیعہ مسلک کے کئی افراد کو موت کی سزا دینے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

 سعودی انسانی حقوق کی تنظیم کے قانونی مشیر طحہ الحاجی کا کہنا ہے کہ کسی بھی قیدی کی موت کی سزا پر عمل درآمد کے اجازت نامے پر سعودی فرماںروا شاہ سلمان کے دستخط لازمی ہیں۔

ادھر ایک اطلاع کے مطابق ریاستی قتل کی تازہ کارروائی میں ایک کمسن شیعہ نوجوان کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق حجاز کے جنوبی علاقے قطیف سے تعلق رکھنے والا مصطفی بن ہاشم عیسی آل درویش سال 2015ء سے سعودی شاہی حکومت کی جیل میں قید تھا جس پر گرفتاری کی ابتداء سے ہی سعودی شاہی خاندان کے خلاف سال 2011ء میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شرکت سمیت 13 "سنگین" الزامات عائد کئے گئے تھے۔

واضح رہے کہ سرزمین حجاز پر قابض آل سعود قبیلے کی پالیسیوں کی مخالفت کو جرم گردانا جاتا ہے اور مخالفین کو طویل المدت سزائيں دیئے جانے کے ساتھ ہی ان کے سر قلم کئے جانے کے احکامات سعودی عدلیہ کے معمولات میں شمار ہوتے ہیں۔

 

 

ٹیگس