خود ساختہ صیہونی ریاست کی نسل پرستی
امریکہ میں مختلف شعبوں کی نمایندہ 15 تنظیموں نے مشترکہ طور پر اسرائیل کو ایک نسل پرست ریاست قرار دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور مزدور انجمنوں نے کہا ہے کہ صیہونی ریاست فلسطینی عوام کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ بیان میں صیہونی جرائم کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو ایک نسل پرست اور انتہا پسند ریاست قرار دیا ہے۔
ایک بیان میں پیشہ ور موومنٹ ورکرز یونین نے شیخ جراح اور سلوان میں اسرائیلی قابض فوج کے ذریعے جاری نسلی تطہیر اور مسجد اقصیٰ پر روزانہ حملوں اور غزہ کی پٹی پر حالیہ جارحیت کی مذمت کی ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی نوآبادیاتی ریاست سے نسلی صفائی کی پالیسی کے تحت 73 برسوں سے فلسطینیوں کے ساتھ استحصال کیا جا رہا ہے، جس کی شروعات 1948ء میں تقریباً 7 لاکھ 30 ہزار فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے ساتھ ہوئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی سیاسی حمایت کے ساتھ ساتھ صہیونی ریاست کو دی جانے والی 3 ارب 80 کروڑ ڈالر کی امداد فلسطینیوں کے خلاف نسلی امتیاز کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔
صیہونی حکومت کے نسلی تعصب اور فلسطینیوں کے خلاف صیہونی ریاست کے متعصبانہ روئیے کے یہ رپورٹ ایک ایسے وقت جاری کی گئی ہے کہ بعض عرب حکام، صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں مصروف ہیں۔ بحرین، متحدہ عرب امارات ، مراکش اور سوڈان نے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کر لئے ہيں جبکہ سعودی عرب نے صیہونی حکام کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کا باضابطہ طور سے اعلان حالات کی نزاکت کے پیش نظر مؤخر کر دیا ہے۔