Jun ۲۱, ۲۰۲۱ ۰۷:۵۱ Asia/Tehran
  • افغانسان کی موجودہ کابینہ میں تبدیلی/ طالبان کا دعوا: ہم افغان عوام کو انکے حقوق دلائیں گے

افغانستان، صدارتی حکم پر کئي وزارتخانوں اور محکمہ جات میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لائي گئي ہیں۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر وزیر دفاع ، وزیر داخلہ اور آرمی چیف کو تبدیل کردیا۔

اطلاعات کے مطابق افغان وزیر دفاع اسد اللہ خالد کو ہٹا کر ان کی جگہ بسم اللہ خان محمدی کو عبوری وزیر مقرر کیا گیا ہے، جو طویل علالت کے بعد حال ہی میں وطن واپس لوٹے ہیں۔

نئے وزیر دفاع بسم اللہ خان محمدی سوویت یونین کے خلاف جنگ میں احمد شاہ مسعود کے سینئر کمانڈر تھے اور فوج سے متعلق وسیع تجربہ رکھتے ہیں، اسکے علاوہ وزیر دفاع کی حیثیت سے بھی کام کرچکے ہیں،  اور ساتھ ہی سابق صدر حامد کرزئی کی حکومت میں آرمی چیف آف اسٹاف بھی رہ چکے ہیں۔

علاوہ ازيں صدر اشرف غنی نے حیات اللہ حیات کی جگہ عبدالستار مرزا کوال کو وزیر داخلہ مقرر کیا ہے جبکہ جنرل ولی محمد احمدزئی کو افغانستان کا نیا چیف آف آرمی اسٹاف تعینات کیا گیا ہے، جو جنرل یاسین ضیا کی جگہ لیں گے۔

 رپورٹ کے مطابق طالبان نے یکم مئی سے امریکی فوج کے انخلا کے آغاز سے اپنا اثر رسوخ بڑھانے کے لیے مہینہ بھر سے مہم شروع کر رکھی ہے جبکہ امریکی فوج نے اپنے متعدد بیسز خالی کرکے افغان فوج کے حوالے کردئے ہیں۔

 دوسری جانب افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے کہا ہے کہ امن مذاکرات پر قائم ہیں، مذاکرات میں ہماری بھرپور شرکت اور ہماری طرف سے اس کی حمایت اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ ہم افہام و تفہیم کے ذریعے معاملات کے حل پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان ملک میں حقیقی اسلامی نظام چاہتے ہیں جو ثقافتی روایات اور مذہبی قوانین کے مطابق خواتین کے حقوق کے لیے شرائط فراہم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک حقیقی اسلامی نظام افغانوں کے تمام مسائل کے حل کا بہترین ذریعہ ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ طالبان خواتین کو تحفظ فراہم کریں گے اور سفارت کار اور این جی اوز بھی افغانستان میں محفوظ طریقے سے کام کر سکیں گے۔

ملاعبدالغنی برادر نے یہ بھی کہا کہ ہم اسلام اور افغان معاشرے کی عظیم روایات کی روشنی میں افغان مرد و خواتین کو حقوق دینے کے اپنے وعدے پر قائم ہیں۔

ٹیگس