افغانستان کے بارے میں امریکی صدر کا نیا دعوی
امریکی صدر نے دعوی کیا کہ افغانستان سے فوجی انخلا کے باوجود سیاسی، اقتصادی اور عسکری میدان میں کابل واشنگٹن تعاون جاری رہے گا۔
وائٹ ہاوس میں اپنے افغان ہم منصب اشرف غنی سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے دعوی کیا کہ واشنگٹن اور کابل، پارٹنرشپ کے نئے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں جس پر امریکی فوجیوں کے انخلا کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
امریکہ نے کئی بار کی وعدہ خلافی کے بعد، رواں سال گیارہ ستمبر تک افغانستان سے اپنے فوجیوں کو نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ افغانستان سے امریکی فوج کا ذلت آمیز انخلا ایسے وقت میں انجام پا رہا ہے، جب اس کی بیس سالہ موجودگی کی وجہ سے ہزاروں بے گناہ افغان شہری مارے جا چکے ہیں، اس ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ اور منشیات کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی دیکھئے: جنگ اور خونریزی کو بند کریں: افغان صدر کی طالبان سے اپیل
امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے سن دو ہزار ایک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور قیام امن کے نام پر افغانستان پر لشکر کشی کا آغاز کیا تھا، لیکن بیس سال تک جاری رہنے والے اس قبضے کے نتیجے میں دہشت گردی کا خاتمہ تو کجا، اس میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
افغانستان کے حکام اور عوام ہمیشہ اپنے ملک سے امریکہ سمیت تمام غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔