افغانستان میں فوج اور طالبان کے درمیان گھمسان
افغانستان کے پندرہ صوبوں میں طالبان اور سرکاری فوج کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہےجس میں طالبان کو بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔
افغانستان کے مختلف علاقوں سے ہمارے نمائندے نے خبر دی ہے کہ افغانستان کے مختلف صوبوں میں فوج اور طالبان کے درمیان شدید جنگ مسلسل جاری ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق افغان فوج کے جنگی اور غیر ملکی افواج کے ڈرون طیاروں نے طالبان کی پیشقدمی روکنے کے لئے طالبان کے اڈوں پر بمباری کی ہے۔
افغانستان کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران ہونے والی لڑائیوں میں طالبان کے ایک سو جنگجو ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں ۔ رپورٹوں کے مطابق گذشتہ روز افغانستان کے پندرہ صوبوں میں فوج اور طالبان کے درمیان جنگ جاری رہی اور فریقین کی جانب سے پیشقدمی کا دعوی کیا جا رہا ہے۔
افغانستان کی وزارت دفاع کے نائب ترجمان فواد امان کا کہنا ہے کہ غزنی، لوگر، قندھار، فاریاب، بلخ، ہلمند، قندوز، بغلان، بدخشاں اور کابل صوبوں میں جنگ کا سلسلہ جاری ہے اور بعض صوبوں میں فوج نے پیشقدمی بھی کی ہے۔ فواد امان اللہ نے دعوی کیا ہے کہ گذشتہ دو روز کے دوران طالبان کے دوسو اڑتالیس افراد ہلاک اور ایک سو سینتیس زخمی ہوئے ہیں تاہم انھوں نے افغان فوج کو ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
رپورٹوں کے مطابق طالبان نے کابل کے شمال میں واقع سیاگرد اور شینواری اضلاع کو سرکاری فوج کے کنٹرول سے لے لیا ہے اور پروان کے گورنر فضل الدین عیارنے بھی طالبان کے اس دعوے کی تصدیق کی ہے۔