Jul ۰۱, ۲۰۲۱ ۲۲:۳۱ Asia/Tehran
  • مخالفین کو راستے سے ہٹانے کا سلسلہ جاری، سابق ولیعہد کی حالت نازک، چلنے پھرنے سے بھی معذور

سعودی عرب کے سابق ولیعہد کو جیل میں اتنی زیادہ ایذائیں دی جا رہی ہیں کہ ان میں اب چلنے کی طاقت بھی نہيں ہے اور انہيں پین کلیر گولیاں تک لینے کی اجازت نہیں ہے۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق 2015 سے 2017 تک سعودی عرب کے ولیعہد کے عہدے پر رہنے والے محمد بن نائف کو سعودی فرمانروا کے حکم کے بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور ان کی جگہ محمد بن سلمان کو ملک کا ولیعہد مقرر کر دیا گیا تھا۔

مارچ 2020 میں محمد بن نائف کو ان کے چچا احمد بن عبد العزیز کے ساتھ بغاوت کے الزام میں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔

این بی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بن نائف کو گرفتار کرنے کے بعد شدید ایذائیں دی گئیں اور اب وہ بغیر مدد کے چل پھر بھی نہیں سکتے۔

این بی سی نے دو باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ بن نائف کو ریاض میں الیمامہ محل کے نزدیک ایک سرکاری عمارت میں قید کرکے رکھا گيا ہے اور اب تک ان کا 23 کیلوگرام وزن کم ہو چکا ہے۔

زد و کوب کی وجہ سے ان کے کندھے پر گہرا زخم ہو گیا ہے لیکن پین کلر گولی تک کھانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہیں سعودی عرب چھوڑنے کی اجازت بھی نہیں ہے اور انہیں ڈاکٹر یا وکیل تک کرنے کی سہولت نہیں دی گئی ہے۔

گزشتہ سال بن نائف کے وکیلوں نے کہا تھا کہ انہیں نامعلوم جیل میں رکھا گیا ہے اور انہیں ڈاکٹر تک رسائی نہیں ہے اور ان سے کوئی رابطہ بھی نہیں کر سکتا۔

محمد بن سلمان نے ولیعہد بننے کے بعد سے آل سعود خاندان میں وسیع پیمانے پر اپنے مخالفین کے خاتمے کی مہم شروع کی ہے۔

ہمارا فیس بک پیج لائک کریں 

ہمیں انسٹاگرام پر فالو کریں 

ہمیں ٹویٹر پر فالو کريں 

 

ٹیگس