طالبان کی پیشقدمی سے تاجیکستان کو تشویش، سرحدی سکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا
افغانستان میں طالبان کی مسلسل پیشقدمی اور سرحدوں پر تعینات افغان فوجیوں کی پسپائی کے بعد پڑوسی ملک تاجیکستان نے اپنی سرحد کی سکیورٹی کو مزید مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
روس کی اسپوٹنک نیوز کے مطابق تاجیکستان کے ایوان صدر کے میڈیا سیل نے اعلان کیا ہے صدر امامعلی رحمان اف نے ملک کی قومی سلامتی کونسل میں مزید بیس ہزار فوجیوں کو افغانستان سے ملحقہ سرحد پر تعینات کرنے کے احکامات جاری کر دئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تاجیکستان کی قومی سلامتی کونسل میں سرحدوں کی سکیورٹی کا مسئلہ زیر بحث آیا جس میں صدر رحمان اف نے مزید ۲۰ ہزار فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاجیکستان کی قومی سلامتی کونسل کے ایک باخبر ذریعے نے روسی خبررساں ایجنسی ریانوویسٹی کو بتایا ہے کہ اس وقت تاجیکستان سے ملنے والی افغان سرحد کے ستر فیصد حصے پر طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے۔
اس سے قبل افغانستان سے یہ خبر موصول ہوئی تھی کہ تین سو افغان فوجیوں نے اپنی جان کے خوف سے طالبان کے سامنے پسپائی اختیار کرتے ہوئے تاجیکستان کی سرحدوں میں داخل ہو کر پناہ حاصل کی تھی۔
مغربی ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان اب تک افغانستان کے سو سے زائد اضلاع اور علاقوں پر اپنا قبضہ جما چکے ہیں جبکہ خود طالبان کا دعوا ہے کہ وہ اب تک ملک کے چونتیس صوبوں کے دوسو علاقوں پر قبضہ کر چکے ہیں جو افغانستان کے تقریبا آدھے حصہ کو شامل ہوتا ہے۔