طالبان مطالبات واضح کریں ، ہم خیر مقدم کريں گے ، افغان حکومت ، طالبان کی تحریری تجویز محفوظ لیکن غیر ملکیوں کو نہیں دکھائيں گے
امن کے لئے افغان حکومت کی ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت ، امن کے عمل میں طالبان کے مطالبات کی وضاحت اور اس تنظیم کی جانب سے تحریری تجویز کا خیر مقدم کرتی ہے ۔
ناجیہ انوری نے بین الافغانی مذاکرات کے آغاز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کے عمل میں طالبان کی خواہش کی وضاحت کا حکومت افغانستان خیر مقدم کرتی ہے ۔
انہوں نے روئٹرز سے ایک گفتگو میں کہا کہ اس بات کی توقع رکھنا کہ اگلے مہینے تک طالبان ، اپنی تجویز تحریری شکل میں پیش کر دیں گے ، مشکل ہے لیکن بہتر ہیں ہم پر امید رہیں۔
افغان حکومتی ترجمان نے کہا کہ امید ہے کہ طالبان اپنی تجویز باضابطہ طور پر پیش کریں تاکہ ہماری سمجھ میں آئے کہ وہ کیا چاہتے ہيں ۔
اس سے قبل طالبان کے ترجمان ذبیج اللہ مجاہد نے بین الافغانی مذاکرات کے عمل میں تیزی کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں اس مرحلے تک پہنچے میں غالبا ایک مہینے کا وقت لگے گا جہاں فریقین امن کے عمل کی تجویز تحریری طور پر ایک دوسرے کو پیش کر سکیں ۔
واضح رہے کہ گزشتہ مہینہ افغانستان کے امور میں یورپی یونین کے خصوصی ایلچی تھامس نکلسن نے امن مذاکرات کے جمود کو توڑنے کا مطالبہ کیا تھا اور پاکستان سے ایپل کی تھی کہ وہ امن تجویز کے لئے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرے ۔
ان کے مطابق یہ بہت ممکن ہے کہ طالبان جو تجویز پیش کريں وہ کافی حد تک ان کے مفادات کا تحفظ کرتی ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ امارات اسلامی کی بات بھی پیش کریں لیکن یہ بھی مذاکرات کے لئے مناسب ہے اور اس طرح سے فریقین اس بات کا جائزہ لے سکتے ہيں کہ کہاں مفاہمت ہو سکتی ہے ۔
طالبان نے کہا ہے کہ اس کے پاس امن کی تجویز تحریری شکل میں موجود ہے لیکن وہ اس کا اعلان نہیں کريں گے اور نہ ہی اسے غیر ملکیوں کے سامنے پیش کریں گے بلکہ انہوں نے اس تجریری تجویز کو بین الافغانی مذاکرات کے لئے محفوظ رکھا ہے ۔