سیکورٹی بحران کے دوران افغان صدر کا دورہ ننگرہار
افغانستان کے صدر نے فوج اور طالبان کے درمیان جھڑپوں کے بیچ آج صبح صوبہ ننگرہار کا دورہ کیا -
افغانستان کے ایوان صدر نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر اشرف غنی کے دورہ ننگرہار کا مقصد صوبے کی سیکورٹی کی صورت حال کا جائزہ لینا ہے-
افغانستان کے صدر اس سے پہلے خوست ، مزارشریف ، اور ہرات سمیت کئی صوبوں کا دورہ کرچکے ہیں ۔
صدر اشرف غنی کا یہ دورہ ایسے عالم میں انجام پا رہا ہے کہ افغانستان کے کئی اضلاع پر طالبان کا قبضہ ہونے کے بعد ملک میں سیکورٹی صورت حال سخت بحران کا شکار ہوگئی ہے اور خانہ جنگی میں تیزی آگئی ہے۔
محمد اشرف غنی کا الزام ہے کہ طالبان ، پاکستان کے ساتھ ساز باز کرکے افغانستان میں تخریبی کارروائیاں کررہے ہیں ۔افغانستان کے صدر نے اس کے ساتھ ہی طالبان کی حالیہ پیش قدمی کی خبروں کو پروپیگنڈہ قرار دیا ۔ انھوں نے کہا کہ آئندہ چھے مہینے کے اندر جنگ کی صورت حال تبدیل ہوجائے گی ۔ افغانستان کے صدر نے اس ملک میں جنگ اور تشدد کے خاتمے کے لئے حکومت کے ساتھ سمجھوتے پرطالبان کے مائل نہ ہونے پر بھی تنقید کی-
محمد اشرف غنی نے اعلان کیا کہ ہم نے مذاکرات کے لئے وفد بھیجے تاکہ ثابت ہو سکے کہ حکومت امن کے حصول میں پرعزم ہے اور اس کے لئے قربانی دینے کے لئے تیار ہے لیکن طالبان امن کا ارادہ نہیں رکھتے اور ہمیں اسی بنیاد پر فیصلہ کرنا ہے- افغانستان کے صدر نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے امن کے لئے گذشتہ برس پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کیا اس کے باوجود یہ گروہ اب تک بامقصد مذاکرات کے لئے تیار نہیں ہوا ۔
افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان نے بھی اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حکومت نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سامنے امن منصوبے کی تجویز رکھی لیکن طالبان جنگ اور تشدد پر بضد ہیں کہا کہ طالبان کا افغانستان میں امن اور جنگ بندی سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور ان کی جانب سے اس سلسلے میں اب تک کوئی اچھی پہل نہیں ہوئی ہے-
افغان حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ افغان طاقتیں ، پائیدار و وسیع البنیاد جنگ بندی اور مذاکرات پر یقین رکھتی ہیں اور امن کمیٹی کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے دوحہ دورے اور طالبان وفد سے ملاقات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے-
افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان روح اللہ احمدی زئی نے اس ملک کی اہم سڑکوں اور گذرگاہوں کو طالبان کے قبضے سے آزاد کرانے کے لئے وسیع کارروائیاں انجام دینے کی منصوبہ بندی کی خبر دی- انھوں نے کہا کہ افغان فوج نے ملک کی اہم سڑکوں اور گذرگاہوں کو طالبان کے کنٹرول سے آزاد کرانے کے لئے ایک وسیع منصوبہ تیار کیا ہے اور آئندہ دنوں ہم میدان جنگ کی صورت حال میں تبدیلی کا مشاہدہ کریں گے-
روح اللہ احمدی زئی کا کہنا تھا کہ طالبان کا ایک مقصد صوبوں کے صدر مقام ، اہم سڑکوں اور گذرگاہوں کو اپنے کنٹرول میں لینا ہے لیکن افغان فوج کے تمام دستے طالبان کے حملوں کا مقابلہ کررہے ہیں اور ان علاقوں میں حالات زندگی معمول پر لانا چاہتے ہیں-