افغانستان میں طالبان عناصر کی ہلاکتوں کے بارے میں سرکاری دعوی
افغانستان میں خانہ جنگی جاری ہے جبکہ اقوام متحدہ نے افغانستان میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور افغان مصالحتی کونسل کے سربراہ نے طالبان کو جنگ و خونریزی کے نتیجے کی جانب خبردار کیا ہے۔
افغانستان کی مسلح افواج کے ترجمان جنرل اجمل عمرشینواری نے کہا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران افغانستان کے مختلف علاقوں میں ایک سو چون فوجی کارروائیاں انجام دی گئیں اور ان کارروائیوں میں طالبان کے آٹھ سو عناصر ہلاک اور زخمی ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں میں زمینی فوجی حملوں کے ساتھ ہی فضائی حملے بھی کئے گئے۔
دوسری جانب افغانستان میں اقوام متحدہ کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ رواں عیسوی سال کی پہلی ششماہی میں افغانستان میں ہونے والے مختلف حملوں میں ایک ہزار چھے سو انسٹھ عام شہری مارے گئے ہیں جبکہ تین ہزار دو سو چون دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر نے اس جانی نقصان کا ذمہ دار دونوں فریقوں کو قرار دیا ہے ۔
دریں اثنا افغان نیشنل الیکٹرک کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ شمالی صوبے بغلان کے مضافاتی علاقے کیلہ گی میں ہونے والی جھڑپوں میں بجلی کے ایک ٹرانسمیٹر کو بھی نقصان پہنچا ہے جس کے نتیجے میں افغانستان کے کئی صوبوں کی بجلی منقطع ہو گئی ہے۔
کابل اور دیگر افغان صوبوں کے درمیان بجلی کی سپلائی کا منقطع ہونا افغان عوام کے لئے ایک بڑی مشکل میں تبدیل ہو گیا ہے۔
حالیہ مہینوں کے دوران کابل کے اطراف کے علاقوں اور صوبے پروان اور اسی طرح شمالی افغانستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والے بم دھماکوں اور مسلح افراد کے حملوں میں کم از کم چالیس کھمبے اور بجلی کی سپلائی لائنیں تباہ ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں بیشتر علاقوں کی بجلی منقطع ہو گئی ہے اور لوگوں کو خاصے مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔
افغانستان کےعام شہریوں کے ساتھ ساتھ کارخانوں کے مالکوں کو بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گذشتہ ڈھائی ماہ کے دوران جب سے امریکہ سمیت غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلا کا اعلان ہوا ہے طالبان عناصر نے اس ملک کے مختلف علاقوں میں اپنے حملوں کا سلسلہ تیز کر کے افغانستان کے وسیع و عریض علاقے پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ افغان مسلح افواج کی جانب سے طالبان گروہ کے خلاف فوجی کاروائیاں بھی جاری ہیں۔
افغانستان کے بیشتر علاقوں میں طالبان گروہ کی پیش قدمی اس ملک میں عدم استحکام کا باعث بنی ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ افغانستان کی اعلی قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ سے صرف افغان عوام کے مسائل و مشکلات میں اضافہ ہو گا اور اس حقیقت کو طالبان گروہ کو سمجھنا ہو گا۔انھوں نے افغانستان کے امور میں اقوام متحدہ کی مندوب ڈی بورا لائنز سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ افغانستان میں بڑھتا ہوا جانی نقصان سب کے لئے باعث افسوس ہے اور جاری جنگ کا نتیجہ بھی اس کے سوا اور کچھ نہیں نکل سکتا۔
عبداللہ عبدللہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت نے جنگ و خونریزی کے خاتمے کے لئے ہمیشہ امن و صلح کی ضرورت پر زور دیا ہے۔