عراق میں بچے ہوئے امریکی فوجی، پوری طرح سے عراق کے کنٹرول میں ہوں گے ، بغداد
عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ جو امریکی فوجی، ٹریننگ اور مشورے کے لئے عراق میں باقی رہيں گے وہ ان چھاونیوں میں رکھے جائيں گے جو پوری طرح سے عراق کے کنٹرول میں ہوں گی۔
عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد الصحاف نے زور دیا ہے کہ جو امریکی، عراقی حکومت کے ساتھ تعاون اور فوجیوں کی ٹریننگ نیز معلومات کے تبادلے کے لئے کام کريں گے وہ ان چھاونیوں میں رہيں گے جو پوری طرح سے عراقی قوانین اور فیصلوں کے تحت ہوں گی ۔
الصحاف نے ٹی وی پر ایک گفتگو میں کہا کہ فوج ، فیڈرل پولیس ، الحشد الشعبی ، پیشمرگہ اور قبائيلی رضاکاروں سمیت تمام عراقی مسلح افواج اور اسی طرح، انسداد دہشت گردی شعبے کی توانائيوں اور مہارت میں حالیہ برسوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور غیر معمولی کامیابیاں بھی انہيں حاصل ہوئي ہيں اور یہی وجہ ہے کہ عراق اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک مذاکرات کامیاب ہوئے اور امریکی فوجیوں کے انخلاء پر اتفاق رائے ہو گيا ۔
انہوں نے بتایا کہ عراق میں باقی رہنے والے امریکی فوجی ، ٹریننگ اور مشورے کی حد تک ہی کام کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت بین الاقوامی اتحاد کے رکن تمام ممالک کے جنگ کرنے والے فوجی، اکتیس دسمبر سن دو ہزار اکیس کے بعد عراق میں نہيں رہيں گے ۔
امریکہ اور عراق کے سربراہوں نے دوشنبہ کے روز وائٹ ہاوس میں ہونے والے مذاکرات کے اختتام پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں کہا گيا ہے کہ اکتیس دسمبر سن دو ہزار اکیس کے بعد سے عراق میں کوئي امریکی فوجی نہيں رہے گا۔
در ایں اثنا نیویارک ٹائمز نے دو روز قبل اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی وزارت دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ ، عراق میں تعینات اپنے ڈھائی ہزار فوجیوں میں سے بہت کم تعداد میں فوجیوں کو واپس بلائے گا اور باقی بچے فوجیوں کو نیا رول دیا جائے گا ۔
عراقی پارلمینٹ میں غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء کا بل پاس ہو چکا ہے مگر امریکہ ، عراق سے نکلنا نہیں چاہتا ۔