طالبان کی امریکہ کو دھمکی
افغانستان کی جنگ میں شدت کے درمیان طالبان نے اپنے ٹھکانوں پر مبینہ امریکی حملوں کی مذمت کی ہے۔
امریکی فوج کے انخلا کے ساتھ ساتھ طالبان کے ٹھکانوں پر امریکہ کے مبینہ فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے طالبان نے افغانستان بھر کے صوبائی مراکز پر شدید حملوں کی دھمکی دی ہے۔
طالبان نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ ہم نے اپنی اسٹریٹیجی اب افغانستان کے نواحی علاقوں پر قبضے کے بجائے، صوبائی دارالحکومت پر حملے کی جانب موڑ دی ہے۔
تین طالبان کمانڈروں نے اس بارے میں رائٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ ان کی ساری توجہ اب ہرات ، قندوز اور لشکر گاہ جیسے اہم اور اسٹریٹیجک شہروں کی جانب ہے۔
پچھلے ایک ہفتے کے دوران مسلح طالبان عناصر نے، صوبہ ہلمند کے صدر مقام لشگرگاہ، صوبہ ہرات کے صدر مقام ہرات، اور صوبہ قندوز کے صدر مقام پر شدید حملے کیے ہیں اور مذکورہ شہروں پر قبضے کے لیے طالبان اور سرکاری افواج کے درمیان جھڑپیں ہنوز جاری ہیں۔
افغانستان سے آمدہ خبروں میں کہا گیا ہے کہ تین روز قبل صوبہ ہلمند کے صدر مقام لشکرگاہ کے قریب طالبان کے مورچوں پر امریکہ کی مبینہ فضائی بمباری میں سات طالبان ہلاک ہوگئے ہیں۔ طالبان نے مذکورہ فضائی حملے کو ، دوحہ میں ہونے والے امریکہ طالبان معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس حملے پر ہرگز خاموش نہیں رہیں گے۔
درایں اثنا اطلاعات ہیں، افغانستان میں جاری جھڑپوں کے درمیان صوبہ ارزگان کے معروف شاعر اور ادیب عبداللہ عاطفی بھی مارے گئے ہیں۔ارزگان کے گورنر محمد عمر شیرزاد نے کہا ہے کہ طالبان نے عبداللہ عاطفی کو ان کے گھر کے باہر گولیاں مار کر قتل کر دیا ہے، تاہم طالبان کے ایک ترجمان نے قاری یوسف احمدی نے اس کی تردید کی ہے۔ قاری یوسف احمدی نے کہا ہے کہ عبداللہ عاطفی غیر جانبدار تھے اور ان کے قتل سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسی دوران مغربی افغانستان کے صوبے ہرات کے گورنر ہاؤس کے ترجمان جیلانی فرھاد نے بتایا ہے کہ طالبان کے حملے کو ناکام اور صوبے کو بڑے انسانی المیے سے بچالیا گیا ہے۔ہرات پولیس چیف معراج الدین سادات کے مطابق سرکاری افواج اور طالبان کے درمیان جھڑپیں رات بھر جاری رہیں اور ہم نے طالبان کا حملہ پسپا کر دیا ہے۔