کابل سے نیٹو افواج کے انخلا کی رپورٹ
نیٹو نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے اب تک کابل ایئرپورٹ سے اٹھارہ ہزار سے زائد افراد کو بیرون ملک منتقل کیا جاچکا ہے۔
نیٹو کے ایک باخبر عہدیدار کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جب سے طالبان اقتدار میں آئے ہیں کابل ایئرپورٹ سے اٹھارہ ہزار سے زائد افراد کو افغانستان سے بیرون ملک منتقل کیا جاچکا ہے۔ نیٹو کے مذکورہ عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ کابل ایرپورٹ کے باہر مسلسل لوگوں کا ایک ہجوم لگا ہوا ہے جبکہ ایئرپورٹ کے اطراف میں جو لوگ جمع ہیں انھیں کابل ایئرپورٹ کے راستے ترک وطن کرنے کے بارے میں کوئی امید بھی نظر نہیں آ رہی ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ اختتام ہفتہ تک دوگنی تعداد میں لوگوں کو افغانستان سے منتقل کرنے کا عمل شروع ہوسکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بھی کہا ہے کہ امریکہ نے جمعرات کے روز کابل ایئرپورٹ کے راستے تقریبا تین ہزار لوگوں کو منتقل کیا ہے۔امریکہ کے اس عہدیدار نے کہا کہ چودہ اگست یعنی کابل میں طالبان کے پہنچنے سے ایک روز قبل سے اب تک امریکہ مجموعی طور پر نو ہزار لوگوں کو کابل ایئر پورٹ کے راستے سے منتقل کر چکا ہے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے داخل ہونے اور افغانستان کے اس وقت کے صدر اشرف غنی کے، افغانستان ترک کرنے کے بعد سے دنیا کے بیشتر ممالک نے کابل میں اپنے سفارت خانے بند کرنے کے علاوہ اپنے سفارتکاروں اور شہریوں کو افغانستان سے محفوظ طریقے سے واپس لانے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔
طالبان کے اعلان کے مطابق کابل ایئرپورٹ پر لوگوں کے ہجوم پر امریکی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم بارہ افراد ہلاک اور دسیوں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب امریکی فوج کی سیکڑوں بکتر بند گاڑیاں اور چالیس ہیلی کاپٹر اور جہاز طالبان کے قبضے میں آگئے۔
نیوز ایجنسی آوا پریس کے مطابق طالبان کے ہاتھ لگنے والے امریکی فوجی سازوسامان میں دو ہزار سے زائد بکتر بند گاڑیاں اور چالیس کے قریب ہیلی کاپٹر اور ہوائی جہاز شامل ہیں۔طالبان کے ہاتھ لگنے والے ہیلی کاپٹروں میں بلیک ہاک ہیلی کاپٹروں کے علاوہ متعدد اسکن ایگل ڈرون بھی شامل ہیں۔ایک امریکی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا ہے کہ تباہ ہونے سے بچ جانے والا نیٹو کا تقریبا تمام اسلحہ اور فوجی سازوسامان طالبان کے ہاتھ لگ گیا ہے۔
اسی اثنا میں طالبان کے ایک سینیئر کمانڈر کا کہنا ہے کہ افغانستان کا نظم و نسق چلانے کے لئے ممکنہ طور پر ایک کونسل تشکیل دی جائے گی اور ہیبت اللہ آخوند زادہ اس کونسل کے چیئرمین ہوں گے۔ طالبان کے اس کمانڈر نے کہ جس کا نام وحید اللہ ہاشمی ہے، روئیٹرز نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں جمہوری نظام کا کوئی پلیٹ فارم نہیں ہے اور ممکنہ طور پر افغانستان کا نظم و نسق چلانے کے لئے کونسل تشکیل دی جا سکتی ہے۔اس کمانڈر نے یہ بھی کہا کہ ہیبت اللہ آخوند زادہ طالبان کے لیڈر بنے رہیں گے اور کونسل تشکیل دیئے جانے کی صورت میں وہی اس کونسل کے چیئرمین بھی ہوں گے۔