Aug ۲۵, ۲۰۲۱ ۱۶:۱۶ Asia/Tehran
  • کابل میں طالبان کا اسپیشل سیکورٹی دستہ تعینات، بعض وزیروں اور عہدے داروں کی تقرری

طالبان گروہ نے کابل ہوائی اڈے کی جانب جانے والے تمام راستوں پر اپنے اسپیشل سیکورٹی دستے تعینات کردیئے ہیں۔

ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق طالبان گروہ کی اسپیشل فورس نے کابل ایئرپورٹ جانے والے تمام راستوں کی سیکورٹی اپنے ہاتھ میں لے لی ہے ۔

طالبان کے اسپیشل سیکورٹی دستوں کی یونیفارم عوام کے لئے توجہ کا باعث بنی ہوئی ہے. کابل ایئرپورٹ کا کنٹرول غاصب امریکی فوجیوں کے ہاتھ میں تھا لیکن اب اس ایئرپورٹ کی جانب جانے والے تمام راستے طالبان کے اسپیشل سیکورٹی دستوں کے ہاتھ میں ہیں۔ افغان عوام کا ایک حصہ بدستور طالبان گروہ سے بدظن ہے اور کابل نیز دیگر صوبوں پر اس گروہ کے مسلط ہونے کے بعد ہر صورت میں افغانستان سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

درایں اثنا طالبان نے وزارت خزانہ، وزارت داخلہ اور انٹیلیجنس ادارے کے لئے وزیروں اور سربراہ کا تعین کر دیا ہے، ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق گل آقا کو وزارت خزانہ کا قلم دان سونپا گیا ہے، صدر ابراہیم کو وزارت داخلہ کا سرپرست بنایا گیا ہے اور نجیب اللہ کو انٹیلیجنس شعبے کا سربراہ منصوب کیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی ملا شیریں کو کابل کا گورنر اور حمداللہ نعمانی کو دارالحکومت کا میئر معین کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق طالبان کی فوجی کمیٹی کے سربراہ ملا عبد القیوم ذاکر کو وزارت دفاع کا سرپرست منصوب کیا گیا ہے۔

دوسری طرف طالبان کے ترجمان نے افغانستان کے آثار قدیمہ و نوادرات نیز امریکی ڈالر افغانستان سے باہر نکالنے پر پابندی کا اعلان کر دیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ امریکی ڈالروں اور افغانستان کے آثار قدیمہ و نوادرات کی ملک سے دوسرے ملکوں میں منتقلی ممنوع ہے اور اس سسلے میں خطاکار پائے جانے والوں کو سخت سزا دی جائے گی۔

پندرہ اگست کو کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد افغان شہریوں میں خوف و ہراس پیدا ہو گیا جس کے تیجے میں ملک کو ترک کرنے کے لئے ایک بڑی تعداد نے کابل ایئرپورٹ پر اژدہام کر دیا۔ لیکن طالبان نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں واپس آجائیں اور حالات معمول پر آجائیں گے۔

طالبان کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ کسی طرح کی انتقامی پالیسی اختیار نہیں کی جائے گی اور تمام سیکورٹی اہلکار اپنے کام پر واپس آجائیں۔

ٹیگس