کابل ایئر پورٹ کے واقعات میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ
کابل ایئرپورٹ پر امریکی فوجیوں کی فائرنگ اور بھگدڑ مچنے کے واقعات میں مرنے والوں کی تعداد پچیس ہوگئی ہے۔
افغانستان کی طلوع نیوز کے مطابق کابل ایئر پورٹ کے واقعات میں مرنے والوں کی زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے جو امریکی فوجیوں کی ہوائی فائرنگ اور مجمع کے پیروں تلے کچلے جانے سے ہلاک ہوئے ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ کابل ایئر پورٹ پر جمع ہونے والوں کی بڑی تعداد کے پاس ملک سے باہر جانے کے لیے قانونی دستاویزات نہیں ہیں۔ طالبان نے سفری دستاویزات نہ رکھنے والے افغان شہریوں سے کہا ہے کہ وہ کابل ایئرپورٹ جانے سے گریز کریں۔
افغانستان پر طالبان کے قبضے کو گیارہ روز گزر جانے کے باوجود کابل ایئر پورٹ اور اطراف کی سڑکوں پر بدامنی کا سلسلہ کم نہیں ہو سکا ہے۔
امریکی فوجیوں کے انخلا کی مہلت جیسے جیسے قریب آرہی ہے ویسے ویسے دیگر صوبوں سے کابل ایئرپورٹ آنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ کابل ایئرپورٹ کا رخ کر رہے ہیں۔ زیادہ تر لوگ طالبان کے خوف سے ملک سے فرار ہورہے ہیں تاہم کچھ لوگوں نے غربت اور بے روزگاری کو ملک سے فرار کی وجہ قرار دیا ہے۔