کابل ایرپورٹ کا کنٹرول طالبان کے ہاتھ میں
افغانستان سے 20 سال بعد امریکہ کا قبضہ ختم ہوگیا اور امریکہ نے افغانستان سے فوجی انخلاء مکمل ہونے کی تصدیق کردی۔
طالبان نے کابل ایرپورٹ کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا۔ پورے افغانستان پر کنٹرول کی خوشی میں طالبان نے ہوائی فائرنگ بھی کی۔
امریکہ کے قبضے میں موجود افغانستان کا آخری علاقہ بھی طالبان کے کنٹرول میں آگیا۔ جنرل کینتھ کے مطابق آخری طیارہ رات ڈیڑھ بجے پرواز کرگیا اور ایران کے وقت کے مطابق یہ رات کے بارہ بجے کا وقت تھا۔ امریکہ کے فوجیوں کی واپسی کے ساتھ ساتھ اب کوئی امریکی سفارت کار بھی افغانستان میں موجود نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی فوجی کارروائی کے خاتمے کے ساتھ ہی امریکہ نے کابل میں سفارتی امور بھی بند کردیے ہیں۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل میکنزی نے بھی افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا مکمل ہونے کی تصدیق کردی۔
امریکی جنرل میکنزی کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ سے انخلا کے 18 روز بہت مشکل تھے، ہمارا پلان کچھ اور تھا تاہم سیکیورٹی صورتحال خراب ہونے کے سبب ہم نے اپنا پلان تبدیل کیا، ہم نے طالبان پر واضح کردیا تھا کہ دی گئی ڈیڈ لائن پر ہم اپنا اور اتحادی افواج کا انخلا مکمل کرلیں گے اور اس دوران مداخلت برداشت نہیں کریں گے تاہم طالبان نے انخلا میں ہمارے ساتھ تعاون کیا۔
واضح رہے کہ نائن الیون واقعے کے بعد امریکہ نے القاعدہ اور اسامہ بن لادن کی تلاش میں افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ طالبان کا مؤقف تھا کہ وہ پہلے اسامہ بن لادن اور طالبان کے خلاف سانحہ 11 ستمبر میں ملوث ہونے کے ثبوت پیش کرے۔ امریکی اور اتحادیوں نے اس وقت افغانستان پرحملہ کیا۔