عراق نے بھی امریکہ کو انخلا کیلئے ڈیڈ لائن دیدی
عراق میں الفتح الائنس کے رہنما نے عراق سے امریکہ کو انخلا کیلئے ڈیڈ لائن دیدی۔
شفق نیوز کی رپورٹ کے مطابق عراق میں الفتح الائنس کے رہنما ہادی العامری نے کہا ہے کہ عراق سے امریکہ سمیت تمام غیر ملکی فورسز کو رواں عیسوی سال دو ہزار اکیس کے اختتام تک نکل جانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے بعد عراق کی سڑکوں پر ہتھیاروں کی نمایش نہیں ہو گی۔
ہادی العامری نے عراق کے آئندہ پارلیمانی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں پر امن انتقال اقتدار بیلٹ بکسوں کے ذریعے ہی ممکن ہو سکتا ہے اور حکومت کو چاہئے کہ انتخابات کے لئے ہر طرح کا ماحول سازگار بنائے تاکہ عراقی عوام میں انتخابات میں شرکت کا جذبہ پیدا ہو اور وہ اپنے ملک کی تشکیل پانے والی حکومت سے کچھ امیدیں وابستہ کر سکیں۔
عراق کے قومی حکمت دھڑے کے رہنما سید عمار حکیم نے بھی تاکید کی ہے کہ ان کے اتحاد کا ایک اہم ترین مقصد عراق سے امریکی فوجیوں کو نکال باہر کرنا ہے۔ انہوں نے صوبے بابل میں انتخابی کمپین کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عراق علاقائی و غیر علاقائی صورت حال کے پیش نظر نئے سیاسی دور سے گذر رہا ہے اور اب ایسا ملک نہیں رہا ہے کہ جہاں سے جس کی جب مرضی آئے بلا اجازت گذر کرلے یا عراق کے قومی اقتدار اعلی کو نظر انداز کر بیٹھے۔
واضح رہے کہ دس اکتوبر کو عراق میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہوں گے۔
دریں اثنا غاصب صیہونی حکومت کے جاسوس ادارے موساد کے سابق سربراہ نے افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق سے امریکہ کا ممکنہ انخلا تل ابیب کی تشویش کو نظر انداز کر کے نہیں ہونا چاہئے۔
عرب ۴۸ کی رپورٹ کے مطابق یوسی کوہن نے بدھ کے روز علاقے سے امریکی انخلا کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے بعد تل ابیب کو اب اپنی فکر کرنا چاہئے اور اسے عراق سے امریکی انخلا کے بارے میں اپنی تشویش کو مدنظر رکھنا چاہئے اور امریکہ کو بھی چاہئے کہ وہ اسرائیل کی تشویش برطرف کرنے کی کوشش کرے۔
موساد کے سابق سربراہ نے دعوی کیا کہ بغیر سوچے سمجھے اور عجلت میں امریکہ کا انخلا عراق کو منتشر اور مختلف قبائلی دھڑوں میں تقسیم کر سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ افغانستان کی طرح عراق میں امریکہ کو اپنی فوجی موجودگی جاری رکھنے میں بہت دشواریوں کا سامنا ہے۔ عراق میں امریکی دہشتگردوں کے ٹھکانوں اور فوجی قافلوں پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں اور یہ سلسلہ اب روز کا ایک معمول بن چکا ہے۔