Sep ۰۴, ۲۰۲۱ ۱۷:۰۷ Asia/Tehran
  • افغانستان، درہ پنجشیر میں گھمسان کی جنگ، فریقین کی جانب سے کامیابیوں کے دعوے

افغانستان کی وادی پنجشیر میں جنگ جاری ہے۔ اس درمیان طالبان نے وادی پر قبضے کا دعوی کیا تھا جس کو احمد مسعود کے قومی مزاحمتی محاذ نے مسترد کردیا ہے۔

بعض میڈیا ذرائع نے طالبان کے حوالے سے خبر دی تھی کہ پنجشیر پر طالبان کا کنٹرول ہو گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق طالبان کے ذرائع نے اعلان کیا تھا کہ وادی پنج شیر کے تمام چونتس اضلاع پر ان کا کنٹرول ہوگیا ہے۔

دوسری طرف احمد مسعود کی کمان میں قومی مزاحمتی نے طالبان کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے۔ قومی مزاحمتی محاذ کے ترجمان علی نظری نے کہا ہے کہ محاذ کے جنگجوؤں نے وادی پنجشیر کے شمال مشرق میں طالبان کو محاصرے میں لے لیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ کئی سو طالبان ان کے محاصرے میں ہیں اور ان کا اسلحہ ختم ہوچکا ہے۔

اُدھر قومی مزاحمتی محاذ کے سربراہ احمد مسعود نے کہا ہے کہ جب تک وہ زندہ ہیں پنجشیر پر طالبان کا قبضہ نہیں ہوسکتا ۔ انھوں نے کہا کہ یہ مزاحمت انہوں نے خدا، آزادی اور انصاف کے لئے شروع کی ہے اور اس سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

اس دوران سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے بعض میڈیا رپورٹوں کی اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے کہ وہ پنجشیر سے تاجیکستان چلے گئے ہیں۔ امراللہ صالح نے کہا ہے کہ جنگ چاری ہے اور اب تک انھوں نے تین سیکٹروں پر طالبان کے حملے کو پسپا کیا ہے ۔انھوں نے اسی کے ساتھ طالبان پر جنگی جرائم کے ارتکاب اور انسانی حقوق کی پامالی کا الزام لگایا ۔ انھوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ اور دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ طالبان کی مجرمانہ اور دہشت گردانہ کارروائیوں کا نوٹس لیا جائے ۔

امراللہ صالح نے کہا کہ طالبان نے وادی پنجشیر کی بجلی اور ٹیلیفون کی لائن کاٹ دی ہے اور انسان دوستانہ امداد اور دوائیں پہنچانے کے راستے بند کر دیئے ہیں۔ امراللہ صالح نے یہ بات ایسی عالم میں کہی ہے کہ میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ وادی پنجشیر میں طالبان اور احمد مسعود کی کمان میں قومی مزاحمتی محاذ کے درمیان جنگ پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔

پنجشیر افغانستان کا واحد صوبہ جس پر طالبان کا قبضہ نہیں ہوسکا ہے۔ پنجشیر پر افغانستان کے قومی ہیرو شہید احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کا کنٹرول ہے اور سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح بھی اپنے مسلح افراد کے ساتھ ان کے قومی مزاحمتی محاذ میں شامل ہوگئے ہیں ۔

ٹیگس