مصر میں انسانی حقوق کی پامالی پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی نکتہ چینی
مصر کی حکومت عدالتی کارروائیوں یا سزاؤں کی طرف سے مطمئن ہو کر اپنے مخالفین کی آواز دبانے میں مصروف ہے، یہ بات انسانی حقوق کی عالمی تنظیم اینسٹی انٹرنیشنل نے کہی۔
آئی آر آئی بی نیوز کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ مصر کی قومی انٹیلی جینس ایجنسی کے اہلکار سیاسی و مدنی میدان میں سرگرم شخصیتوں کے ٹیلفون اور سوشل میڈیا پر انکے اکاؤنٹ کو مانیٹر کر کے انکی تفتیش میں مصروف ہیں اور اگر کوئی مزاحمت کرتا ہے تو اسکے اہل خانہ کو جیل یا ایذا رسانیوں کی دھمکی دی جاتی ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں آیا ہے کہ حکومت مخالف سیاستدانوں کی اکثریت ایسی ہے جسے تفتیس کے دوران کسی وکیل تک رسائی فراہم نہیں کی جاتی اور ایسے افراد جو ماورائے عدالت و قانون مصر کی انٹیلیجینس ایجنسی کی دھونس دھمکی کا نشانہ بنے ہیں،انکی تعداد کے صحیح تعین کا کوئی امکان بھی نہیں ہے۔
حالیہ چند مہینوں کے دوران انسانی حقوق کی متعدد تنظیمیں اجتماعی و سیاسی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے مصر کے السیسی حکومت پر کڑی نکتہ چینی کر چکی ہیں۔
خیال رہے کہ عبد الفتاح السیسی نے سنہ دوہزار تیرہ میں سابق صدر محمد مرسی کے خلاف فوجی بغاوت کر کے اقتدار پر قبضہ اور پھر دوہزار چودہ میں بظاہر ایک انتخابات کے ذریعے عہدہ صدارت حاصل کر لیا تھا۔ السیسی اُس وقت مصر کے وزیر دفاع تھے۔
قابل ذکر ہے کہ السیسی حکومت کو مغربی ممالک کی مکمل حمایت حاصل ہے۔