طالبان کا شیعہ سنی اتحاد کے فروغ اور داعش کی نابودی کا عزم
افغانستان کے صوبے ہرات میں طالبان کے ثقافتی اور اطلاع رسانی کے ڈائریکٹر نے شیعہ اور سنی مسلمانوں کے مابین اتحاد کو اس ملک کے دشمنوں کی ناراضگی اور غم و غصہ کا باعث قرار دیا۔
افغان نیوز ایجنسی آوا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صوبے ہرات میں طالبان کے ثقافتی اور اطلاع رسانی کے ڈائریکٹر مولوی نعیم الحق حقانی نے اخوت اسلامی کونسل کے مرکز میں علماء کے اجلاس میں کہا کہ اس وقت ہمارے شیعہ اور سنی بھائی مکمل امن و امان کے دائرے میں ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں اور یہ ہمارے دشمنوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔
انہوں نے کہا کہ مجاہدین نے بہت کم وسائل کے ساتھ 20 سال تک امریکہ کا مقابلہ کیا اور عوامی تعاون سے ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے۔
مولوی نعیم الحق حقانی نے کہا کہ افغانستان کے عوام گزشتہ 4 عشروں سے امن و امان کیلئے ترس گئے تھے اور اب وہ امن و امان کی اہمیت کو سمجھ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن یہ آس لگائے بیٹھے تھے کہ افغانستان،عراق اور شام کی مانند ہو جائے گا لیکن افغانستان کی اہم شخصیات نے یہ ثابت کردیا کہ افغان عوام ایک دوسرے کے شانہ بشانہ زندگی گزار سکتے ہیں۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش افغانستان کے لیے سنگین نہیں ہے اور اس گروہ کو جلد نابود کردیا جائے گا۔نیوز ایجنسی شفقنا کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد نے کابل، جلال آباد، ہرات اور مزار شریف میں پیش آنے والے ٹارگٹ کلنگ کے حالیہ واقعات کو داعش کی کارروائی قرار دیا جس کا مقصد طالبان کی حکومت کو کمزور اور ناکام بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ داعش کو افغانستان کے عوام کے درمیان کوئی حمایت حاصل نہیں اور اس تکفیری گروہ کا جلد قلع قمع کردیا جائے گا۔طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں ہماری فورسز نے دہشت گرد گروہ داعش کے خفیہ ٹھکانوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا ہے۔