امریکہ اور یوروپ کو طالبان کا انتباہ، نیٹو کے دندناتے پھرنے کا دور گزر گیا
افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ نے مغربی حکومتوں کو طالبان کی نو تشکیل حکومت کو کمزور کرنے کے انجام کا انتباہ دیا۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور یورپی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے عبوری طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے خبردار کیا کہ نو تاسیس افغان حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ ایسی کوششوں کا دنیا کی سلامتی، معیشت اور مہاجرت جیسے معاملات پر براہ راست اثر پڑے گا۔
عبوری طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے مغربی ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے خلاف دباؤ کے حربوں کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا بنا برایں کابل سے محاذ آرئی کے بجائے تعمیری تعلقات اور تعاون کا راستہ اپنایا جائے۔
بعد ازاں عبوری طالبان حکومت کے وزیر خارجہ نے دوحہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان گروہ کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کر رہا ہے اور ہم دوسرے ملکوں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔
انہوں نے طالبان کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ان کا کابل میں داخل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن اشرف غنی کے فرار ہوجانے کے بعد دارالحکومت کی سلامتی کی خاطر طالبان کو کابل میں داخل ہونا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان امریکہ کے ساتھ ہونے والے دوحہ معاہدے کے پابند ہیں اور اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کی صورت میں امریکہ اور طالبان کے اختلافات اور مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
امیر خان متقی نے واضح کیا کہ افغانستان کی صورتحال دیگر ملکوں سے مختلف ہے اور عالمی برداری کو اصلاحات کے لیے طالبان پر دباؤ ڈالنے سے گریز کرنا چاہیے۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نیٹو کے سربراہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں نیٹو کے دندناتے پھرنے کا دور ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو کی ناکامی کے لیے بیس سال کا تجربہ کافی ہے اور معاملات کو آگے بڑھانے کے لیے سفارت کاری کے سوا کوئی راستہ مغرب کے پاس نہیں ہے ۔
واضح رہے کے نیٹو کے سربراہ اسٹولٹن برگ نے افغانستان پر طالبان کے قبضے کو اس ملک کے عوام کے لیے ایک سانحہ قرار دیتے ہوئے خـبردار کیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
طالبان کے ترجمان نے کہا کہ نیٹو کے سربراہ کو شاید افغانستان میں اپنی مکمل ناکامی کی وجہ سے کافی تکلیف محسوس ہو رہی ہے لیکن انہیں جان لینا چاہیے کہ حالات مکمل طور پر تبدیل ہو چکے ہیں۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان کی عبوری حکومت افغانستان میں پراکسی وار کی ہرگز اجازت نہیں دے دی گی۔
انہوں نے دیگر ملکوں سے اپیل کہ وہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہیں۔