عراق میں انتخابی نتائج سے پیدا ہونے والا تنازعہ حل کرنے کے لئے سیاسی جماعتوں کی کوششیں تیز
عراق کے عام انتخابات کے نتائج کے خلاف اعتراض و احتجاج کرنے والی جماعتوں اور گروہوں نے عراقی صدر برہم صالح سے ملک میں جاری انتخابی نتائج سے متعلق مسائل کے حل میں مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عراق کے عام انتخابات کے نتائج کے خلاف اعتراض و احتجاج کرنے والی جماعتوں اور گروہوں نے انتخابی نتائج پر ایک بار پھر اپنی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے عراقی الیکشن کمیشن سے ووٹوں کی گنتی دوبارہ ہاتھوں سے مکمل شفافیت کے ساتھ کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
عراق کی ان جماعتوں اور گروہوں نے عراقی صدر برہم صالح سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ملک کے بنیادی آئین کے محافظ اور ذمہ دار کی حیثیت سے اس سلسلے میں مداخلت کریں تاکہ صورت حال کے خطرناک نتائج کی سمت جانے کی روک تھام کی جاسکے۔
یہ مطالبہ اس بیان میں کیا گیا ہے جو عراق کے سابق وزیر اعظم اور حکومت قانون الائنس کے رہنما نوری المالکی کے دفتر میں نتائج کی مخالف شیعہ جماعتوں اور خمیس الخنجر کی زیر قیادت عزم فریکشن اور انتخابی نتائج کی مخالف قومی فورسز کی حیثیت سے کردستان یونین کی شرکت سے تشکیل پانے والے اجلاس کے بعد جاری کیا گیا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ہادی العامری کی زیر قیادت الفتح الائنس اور عمار الحکیم کی زیر قیادت دھڑا اور اسی طرح عراق کے سابق وزیر اعظم حیدر العبادی بھی عراق کے پارلیمانی نتائج کے مخالفین میں سے ہیں۔ حکومت قانون اتحاد کے سربراہ نوری المالکی نے کہا ہے کہ اس اجلاس کا مقصد کوئی سیاسی اتحاد تشکیل دینا نہیں بلکہ انتخابی نتائچ کے اعلان سے پیدا ہونے والے بحران کا حل نکالنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عراق کے سابق وزیر اعظم اور حکومت قانون الائنس کے رہنما نوری المالکی کے دفتر نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ تمام جماعتوں اور گروہوں کی شمولیت سے آپسی ہم آہنگی کے ساتھ تشکیل دیئے جانے والے اس اجلاس کا مقصد انتخابی نتائچ کے اعلان سے پیدا ہونے والے بحران کا حل تلاش کئے جانے پر زور ڈالنا ہے تاکہ عراق کو کسی بھی ممکنہ بحران سے دور رکھا جا سکے۔
انھوں نے کہا کہ اس اجلاس میں قانون کی بنیاد پر بحران کے حل کے لئے مختلف افکار و نظریات پر تبادلہ خیال، انتخابی نتائچ سے پیدا ہونے والے بحران کے خطرناک نتائج کی روک تھام کرنا اور اسی طرح ان انتخابات میں نقصان اٹھانے والوں کے مسئلے کا جائزہ لینا رہا ہے تاکہ ہمارے مطالبات عراق کے بنیادی آئیں کے دائرے سے باہر نہ نکلنے پائیں۔
عراق کے بعض سیاستدانوں نے بھی عراق کے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں متحدہ عرب امارات، امریکہ اور برطانیہ کے مداخلت کی تصدیق کی ہے اور نتیجہ یہ نکالا جا رہا ہے کہ عراق کے عام انتخابات کے نتائج میں ان ممالک کی دستکاری رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عراق کے پارلیمانی انتخابات دس اکتوبر کو منعقد ہوئے ہیں اور اعلان شدہ انتخابی نتائج کے مطابق عراق کے صدر گروہ نے تین سو انتیس پارلیمانی نشستوں میں سے تہتر نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔