ایران کا پلڑا بھاری، سعودی عرب کے ہاتھ خالی
برطانیہ کے ایک جریدے کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ گفتگو میں سعودی عرب کا ہاتھ خالی ہے۔
برطانوی میگزین اکنامیسٹ نے جمعرات کے اپنے ایڈیشن میں لکھا کہ سعودی عرب یمن میں اپنے نقصانات کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور دوسری طرف اس کے پاس ایران کے سامنے پیش کرنے کو کچھ بھی نہیں ہے۔
برطانوی جریدے نے جنگ یمن اور اس دلدل سے نکلنے کے لئے ریاض کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا کہ یمن میں تحریک انصار اللہ کا پلڑا بھاری ہے۔جریدے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ یمنی فوج اور رضاکار فورس کی پیشرفت کی وجہ سے سعودی عرب اپنے کچھ فوجیوں کو یمن سے سرحدی علاقوں پر واپس لانے پر مجبور ہو گیا اور اس کی وجہ سے یمنی فوج اور رضاکار فورس کی پیشمقدمی صوبہ مآرب کی جانب تیز ہوگئی ہے۔
برطانوی میگزین اکنامیسٹ نے اپنے ایڈیشن میں اس بات پر زور دیا ہے کہ سعودی عرب پہلے سے زیادہ جنگ یمن کے نتائج کے حوالے سے ناامید ہو چکا ہے اور اسی لئے وہ (بقول جریدے کے) اپنے قدیمی "دشمن" یعنی ایران سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہوگیا۔
برطانوی جریدہ لکھتا ہے کہ سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران نے رواں سال نچلی سطح پر اپنے مذاکرات کا آغاز کیا تھا لیکن سعودی عرب کے پاس ایران کے سامنے پیش کرنے کے لئے کچھ بھی نہيں ہے۔