Nov ۲۸, ۲۰۲۱ ۲۲:۳۰ Asia/Tehran
  • حرم ابراہیمی پر صیہونی انتہا پسندوں کا حملہ، حماس اور جہاد اسلامی نے کیا خبردار، انتفاضہ کی دی دھمکی

صیہونی شرپسندوں اور انتہا پسندوں نے ایک بار پھر مسلمانوں کو مشتعل کرنے اور ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کارروائی کرتے ہوئے فلسطین کی مسجد ابراہیمی پر حملہ کر دیا۔

فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ الخلیل شہر میں واقع مسجد ابراہیمی پر صیہونی انتہا پسندوں اور شرپسند عناصر نے حملہ کر دیا۔

فلسطینی انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق  صیہونی حکومت کے صدر اسحاق ہرزوگ کی قیادت میں صیہونی انتہا پسندوں کے ایک گروپ نے اتوار کو یہودیوں کی عید کے موقع پر الخلیل شہر میں واقع مسجد ابراہیمی پر حملہ کر دیا۔

واضح رہے کہ صیہونی فوجیوں نے ایک ہفتے کے لئے اس مسجد میں فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

دوسری جانب صیہونیوں کے لئے اس مسجد کے دروازے کھول ديئے گئے ہيں تاکہ وہ عید کی مناسبت پر زور زبردستی اپنے مذہبی امور انجام دے سکیں۔

صیہونی میڈیا کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت نے شہر الخلیل میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے ہيں اور فلسطینیوں کی رفت و آمد کو محدود کر دیا گیا ہے۔

اس سے پہلے فلسطینی کی استقامتی تحریک حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے مسجد ابراہیمی میں فلسطینیوں کو نماز ادا کرنے سے روکنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ صیہونی حکومت کو اس طرح کے جرائم کی قیمت چکانی پڑے گی۔

ادھر فلسطینی کی مزاحمتی تحریک جہاد اسلامی کے ترجمان نے حرم ابراہیمی پر انتہا پسند صیہونیوں کے حملوں پر خبردار کیا ہے۔

جہاد اسلامی کے ترجمان طارق عزالدین کا کہنا ہے کہ انتہا پسند اور شرپسند صیہونیوں کا حرم ابراہیمی اور مسجد ابراہیمی پر حملہ یک مخاصمانہ قدم ہے جس کا پوری شدت سے مقابلہ کیا جانا چاہئے۔

جہاد اسلامی کے ترجمان نے مسجد ابراہیمی پر حملے کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا اور کہا کہ صیہونی دشمن حملے کے نتائج کی پوری ذمہ دار ہے۔  انہوں نے یاد دلایا کہ دسمبر 2000 میں موجودہ وزیر اعظم اریل شارون کے مسجدالاقصی پر حملے کے رد عمل میں انتفاضہ الاقصی کا آغاز ہوا تھا اور فلسطینی قوم اپنے مقدسات پر کسی بھی طرح کے حملے کو برداشت نہیں کرتی۔

ٹیگس