فلسطینی نامہ نگاروں پر صیہونی حکومت کی جفائیں
یورپ - بحیرہ روم خطے میں سرگرم ہیومن رائسٹ واچ کی ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ غاصب صیہونی ٹولے نے دسیوں فلسطینی نامہ نگاروں کو انکے کام یا اعتقادات کی وجہ سے سزائیں دی ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے صحافیوں اور نامہ نگاروں کے حوالے سے جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ صیہونی حکومت کی خفیہ ایجنسیوں نے فلسطینی نامہ نگاروں اور صحافیوں کو حاصل رفت و آمد کے حق کی خاطر ان سے رشوت لی ہے۔
فلسطین کے کئی نامہ نگاروں اور صحافیوں نے ہیومن رائسٹ واچ کو بتایا ہے کہ انکے سفر پر عائد پابندیاں تبھی ختم کی جاتی ہیں کہ جب وہ فلسطینی باشندوں کے بارے میں کچھ مفید معلومات صیہونی حکومت کی خفیہ ایجنسیوں اور جاسوس اداروں کے حوالے کریں یا پھر انکی تابع داری کریں۔ بعض اوقات اس طرح کے معاملات بھی سامنے آئے ہیں کہ صیہونی ٹولے نے فلسطینی نامہ نگاروں سے یہ کہا کہ اگر وہ اپنے کام سے دست بردار ہو جائیں (اپنی ملازمت چھوڑ دیں) تو انہیں سفر کرنے کی اجازت دے دی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت نے اپنی تجویز مسترد کرنے کے جرم میں نامہ نگاروں اور صحافیوں کو زدو کوب کرنے، انکے مکان میں ڈگیتی کرنے، جسمانی و نفسیاتی ایذا رسانی جیسے اپنے بہیمانہ اقدامات کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق غاصب صیہونی حکومت فلسطینی نامہ نگاروں پر عدالتی مراحل کو طے کئے بغیر من چاہے انداز میں سفری پابندیاں عائد کر دیتی ہے۔
رواں برس مئی کے مہینے میں بھی صیہونی حکومت نے اپنی دہشتگردانہ ماہیت کو آشکار کرتے ہوئے غزہ میں واقع بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے دفاتر کی چودہ منزلہ عمارت کو بمباری کر کے اسے مٹی میں ملا دیا تھا۔