عدالت کے متنازعہ فیصلے کے بعد صدر گروہ نے عراق میں اکثریتی دھڑے کی قومی حکومت کا مطالبہ کیا
عراق میں صدر گروہ کے سربراہ نے عدالت کی جانب سے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کی تصدیق اور ان نتائج کو کالعدم قرار دیئے جانے کی درخواست کو مسترد کئے جانے کے بعد عراق میں اکثریتی دھڑے کی قومی حکومت کی تشکیل کی ضررت پر زور دیا ہے۔
عراق میں صدر گروہ کے سربراہ مقتدی صدر نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ملک ہمارے پاس ایک امانت ہے، اس رو سے مشرق و مغرب سے وابستگی کے بغیر عراق میں اکثریتی دھڑے کی قومی حکومت کی تشکیل ایک اہم ضرورت ہے تاکہ قائم ہونے والی حکومت، عراقی قوم کی خدمت سے متعلق اپنے فرائض پر عمل کر سکے۔
مقتدی صدر نے اسی طرح اپنے ملک کی عدلیہ اور عراق میں انتخابات میں عوام کی شرکت کو قومی جمہوری جشن سے تعبیر کیا اور منتظمین کی قدردانی کی۔
عراق کے الفتح الائنس کے سربراہ ہادی العامری نے بھی اعلان کیا ہے کہ ملک میں استحکام کے تحفظ کے لئے انتخابات کے نتائچ کی توثیق کے بارے میں وہ عدالت عظمی کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور اس کے حکم کے پابند ہیں۔ انھوں نے اسی کے ساتھ کہا کہ الفتح الائنس نے انتخابات میں دھانلی ہونے کے بارے میں پختہ ثبوت اور مستحکم دلائل پیش کئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ان کے پیش کردہ دلائل ایسے تھے جو کسی دوسرے ملک میں پیش کئے جاتے تو اس ملک میں انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دے دیا جاتا۔
عراق کے حکومت قانون اتحاد کے سربراہ نوری المالکی نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں انتخابات کے نتائج کے بارے میں عدالت کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔ انھوں نے عراقی عدالت عظمی کے فیصلے کے بارے میں کہا ہے کہ توقع کی جا رہی تھی کہ عدالت اپنے حکم میں انتخابات کے نتائج سے نقصان اٹھانے والی جماعتوں اور گروہوں کے تحفظات کو مدنظر رکھے گی۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دیا جانا اور دوبارہ انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں تھا اس لئے عراق کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر کوئی ناقابل پیش گوئی فیصلہ نہیں تھا جبکہ انتخابات کے نتائچ میں عدم شفافیت اور دھاندلی کے پختہ ثبوت موجود ہیں۔
حکومت قانون اتحاد کے سربراہ نوری المالکی نے کہا ہے کہ امید کی جا رہی تھی کہ عدالت پارلیمانی دھڑوں اور نتائج سے متعلق نقصان اٹھانے والے سیاسی دھڑوں اور خواتین کے کوٹے کے بارے میں پائے جانے والےابہام کو مدنظر رکھ کر ہی اپنا کوئی فیصلہ سنائے گی۔
عراق کی تحریک حقوق نے بھی انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار نہ دیئے جانے پر اعلان کیا ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔ اس تحریک نے کہا ہے کہ ملک کی عدالت پر شدید دباؤ رہا ہے اور اس نے انتخابات کے نتائج میں دھاندلی اور عدم شفافیت کے بارے میں پائے جانے والے ثبوت و شواہد سے قطع نظر اپنا فیصلہ سنایا ہے۔
یاد رہے کہ عراق کی فیڈرل کورٹ نے پیر کے روز پارلیمانی انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دیئے جانے کی اپیلوں کی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ان انتخابات کے نتائج کی توثیق کر دی ہے۔ عراق میں پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے بعد مختلف جماعتوں اور دھڑوں نے اعتراض و احتجاج کیا اور عدالت میں ان نتائج کو چیلنج بھی کر دیا تھا۔
عراق میں پندرہ اکتوبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے مطابق صدر گروہ نے تہتر نشستیں حاصل کر کے کامیابی حاصل کرنے والی جماعتوں اور گروہوں کی فہرست میں پہلا مقام حاصل کیا ہے اور وہ عراقی پارلیمنٹ کے سب سے بڑے دھڑے کی حیثیت سے سامنے آیا ہے جبکہ دوسرے بڑے دھڑے کی حیثیت سے تقدم الائنس نے جو سنی مسلمانوں کا سب سے بڑا اتحاد شمار ہوتا ہے، سینتیس نشستیں حاصل کی ہیں اور تیسرے بڑے دھڑے کی حیثیت سے نوری المالکی کے حکومت قانون اتحاد نے تینتس نشستیں حاصل کی ہیں۔