Feb ۰۳, ۲۰۲۲ ۱۰:۵۲ Asia/Tehran
  • طالبان کے ساتھ تعاون، عورتوں کے حقوق کے احترام سے مشروط: یورپی یونین

یورپی پارلیمنٹ نے طالبان کے ساتھ تعاون کو عورتوں کے حقوق کے احترام سے مشروط کردیا ہے۔

پورپی پارلیمنٹ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین روبرتو متسولا کا کہنا تھا کہ ہم دنیا کو افغان سماج میں خواتین کی صورتحال سے آگاہ کرنے اور ان کے حقوق کے احترام کے لیے طالبان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یورپی پارلیمنٹ نے، افغان خواتین سے صنفی امتیاز برتے جانے کی مذمت کی ہے اور طالبان کی  حکومت کے ساتھ دنیا کے تعاون کو خواتین کے حقوق کے احترام سے مشروط قرار دیا۔

 یورپی پارلیمنٹ کی سربراہ روبرٹو متسولا نے کہا کہ دنیا افغان خواتین کے معاملے کو فوقیت دے اور طالبان حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون کے لیے، خواتین کے حقوق کی پاسداری کو پیشگی شرط کے طور سے مد نظر رکھے۔

یورپی یونین نے افغان وومن ڈیز جیسے پروگرام منانے کو ضروری قرار دیتے ہوئے یورپی ملکوں اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ افغان عورتوں کے حقوق کے معاملات کو اعلی ترین سطح پر اپنے ایجنڈے میں شامل کریں۔

یورپی یونین نے افغان وومن ڈیز کے پروگرام اور کانفرنسوں میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد، افغان خواتین اور لڑکیوں کی ناگفتہ بہ صورتحال   نیز ان کے حقوق اور سماجی پوزیشن کو پہنچنے والے نقصانات پر توجہ مرکوز کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔

دوسری جانب افغانستان کے امور میں روسی صدر کے خصوصی نمائندے نے، طالبان کے خلاف عائد پابندیوں کے خاتمے کو، ایک وسیع البنیاد حکومت کے قیام اور دہشت گردی نیز منشیات کے خلاف ٹھوس اقدامات سے مشروط کیا ہے۔

ضمیر کابلوف کا کہنا ہے کہ طالبان انتظامیہ کی جانب سے ، بین الافغان امن کے عمل کی تکمیل، ایک متوازن قومی اور سیاسی حکومت کے قیام ، دہشت گردی اور منشیات کے خلاف ٹھوس اور موثر اقدامات کی صورت میں تمام پابندیوں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔  طالبان کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں روسی صدر کے خصوصی نمائندے کی بیان کردہ شرائط سے پتہ چلتا ہے کہ روس بھی دیگر ملکوں کی طرح، اس حکومت کو تسلیم کیے جانے کو ان وعدوں کی تکمیل سے مشروط سمجھتا ہے جو انہوں نے افغانستان کے اقتدار میں آنے سے پہلے کیے تھے۔

ٹیگس