بحرین میں عوامی تحریک کی چودہویں سالگرہ پر عوام سڑکوں پر، متعدد گرفتار
بحرین میں فروری 2011 کو آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوام کے شروع ہوئے مظاہروں کی چودہویں سالگرہ پر ایک بار پھر عوام نے سڑکوں پر نکل جمہوریت اور آزادی کا اپنا مطالبہ دہرایا۔
چودہ فروری کی تاریخ بحرین میں آل خلیفہ حکومت کے خلاف اس ملک کے عوام کی استقامت و قیام کی تاریخ ہے اور اس سال اس تحریک کی گیارہویں سالگرہ ہے۔ اسی مناسبت سے بحرینی عوام کے رہنما نے غاصب صیہونی حکومت کی سازشوں کے مقابلے میں مسلمانوں کی جانب سے استقامت کا مظاہرہ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بحرینی عوام کے رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے عوامی انقلاب کی گیارہویں سالگرہ کی تقریب سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ بحرین میں اسرائیلی فوجی افسر کی تعیناتی سے غاصب صیہونی حکومت کا مقصد، بحرین میں رہ کر جارحیت اور سامراجیت کا چارج سنبھالنا اور براہ راست ہدایات جاری کرنا ہے۔
آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے بحرینی عوام سے تحریک کو متحدہ طور پر مسلسل آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بحرینی عوام نے آل خلیفہ حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ چودہ فروری دو ہزار گیارہ سے ایسے مطالبات کے ساتھ شروع کیا ہے جن میں ملک میں جمہوری حکومت کے قیام کی ضرورت شامل ہے تاہم عجیب بات تو یہ ہے کہ بحرین کی آل خلفیہ حکومت نے اپنے ملک میں عوامی مطالبات کے جواب میں ان کی سرکوبی کے لئے سعودی عرب سے مدد کی درخواست کی اور آل سعود حکومت نے بھی لشکر کشی کرتے ہوئے بحرینی عوام کی سرکوبی کا عمل شروع کر دیا اور عالمی برادری نے بھی بحرین کے خلاف سعودی عرب کے اقدام پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔
بحرین میں جاری بحران کے نتیجے میں دسیوں عام شہری شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارہا بحرینی عوام کی سرکوبی کی مذمت کی ہے اور اس قسم کے اقدامات کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
دریں اثںا بحرین میں آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوام کے شروع ہوئے مظاہروں کی چودہویں سالگرہ پر ایک بار پھر عوام نے سڑکوں پر نکل کر جمہوریت اور آزادی کا اپنا مطالبہ دہرایا۔ منامہ میں عوامی مظاہرے کی سرکوبی کے لئے بڑی تعداد میں سکورٹی فورسز کی تعیناتی کے باوجود، باربر اور ابو صائبہ علاقوں سمیت کئی جگہوں پر عوام نے سڑکوں پر مارچ کیا۔ عوام نے آل خلیفہ حکومت کے خلاف اور ملک میں آزادی اور جمہوریت کے حق میں نعرے لگائے۔ اس دوران رپورٹ کے مطابق، متعدد لوگوں اور رہنماؤں کو پولیس نے گرفتار کر لیا اور انہیں تفتیش کے لئے بھیج دیا۔
قابل ذکر ہے کہ بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ میں آل خلیفہ کی تاناشاہ حکومت کے خلاف عوامی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ہے جو اب تک جاری ہے۔بحرین کے سب سے نمایاں عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کہہ چکے ہیں کہ خلیج فارس کے اس چھوٹے سے ملک میں نئے آئین کی تشکیل ہی اس ملک کو بحران سے نجات دلا سکتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بحرین کے حزب اختلاف کے رہنماؤں کو دبانے کے بجائے آل خلیفہ حکومت کو ان کے ساتھ مفاہمت کی کوشش کرنی چاہئے۔
مظاہروں میں شامل عوام، آل خلیفہ حکومت کے اقتدار سے کنارہ کش ہونے اور ایسے عادلانہ نظام کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں جس میں سبھی بحرینی طبقوں کی نمائندگی ہو، لیکن منامہ حکومت اعتراضات اور عوامی مطالبات کو کچلنے اور نظرانداز کرنے کی پالیسی پر تمام تر شدت کے ساتھ عمل پیرا ہے۔
واضح رہے کہ بحرین میں بیرونی مداخلت مسلسل بڑھتی جا رہی ہے جبکہ اس ملک کی آل خلیفہ حکومت نے ستمبر دو ہزار بیس میں اس وقت کے امریکی صدر ٹرمپ کی سازشوں کے تحت غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کے سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں جس پر بحرینی عوام کا غم و غصہ مزید بھڑک اٹھا ہے اور آل خلیفہ حکومت کے خلاف ان کا احتجاج مزید تیز ہو گیا ہے۔