بحرین میں موساد کی موجودگی ایک المیہ ہے جسے کوئی عاقل عرب تسلیم نہیں کر سکتا: الوفاق
بحرین کی جمعیت الوفاق پارٹی نے اپنے ملک میں موساد کے جاسوسوں کی موجودگی کے بارے میں ملک کے نائب وزیر خارجہ کے بیانات کوایک المیہ اور ملک کے لئے خطرناک قرار دیا ہے۔
مرات البحرین ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ جمعیت الوفاق نے بحرین کے نائب وزیر خارجہ عبداللہ بن احمد آل خلیفہ کے بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیانات کسی المیے سے کم نہیں ہیں اور پوری طرح حماقت آمیز ہیں جنھوں نے سفارتکاری کی حدود کو بھی پار کر دیا ہے اور بے غیرتی کے ساتھ اعلان کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کا جاسوسی کا ادارہ موساد بحرین میں فعال ہے۔
مذکورہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آل خلیفہ کے یہ بیانات غیر ذمہ دارانہ، بحرین کی سیکورٹی کے لئے خطرہ، ملک کو بدامنی اور عدم استحکام سے دوچار کرنے والے اور علاقے میں کشیدگی پیدا کرنے والے ہیں اور یہ وہ اقدامات ہیں جسے کوئی عقلمند اور عرب انجام نہیں دے سکتا۔ بیانات میں اس قسم کے اقدامات کو ضمیر و انسانیت کے منافی قرار دیا گیا ہے۔
جمعیت الوفاق نے زور دے کر کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی تاریخ انسانیت کے خلاف جرائم اور لوگوں کے قتل عام سمیت دیگر سنگین جرائم کے ارتکاب سے بھری ہوئی ہے اور بحرین میں ان کی موجودگی ملک، علاقے اور دنیا کے لئے ایک خطرہ ہے جس سے ملک جنگ کا میدان بن جائے گا۔
بحرین کے عوام نے اب تک بارہا صیہونی حکومت اور آل خلیفہ کے درمیان تعاون اور تعلقات کی بحالی کی مذمت کی ہے اور سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کئے ہیں۔ مظاہرین نے صیہونی حکومت کے جھنڈے کو بھی پیروں تلے روند کر نذر آتش کرکے احتجاج کیا ہے۔
بحرین کے نائب وزیر خارجہ عبداللہ بن احمد آل خلیفہ نے پیر کو اس ملک میں صیہونی حکومت کے جاسوسی کے ادارے موساد کے عناصر کی موجودگی کی خبر دی ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نفتالی بینٹ، وزیر جنگ بنی گانٹز اور دیگر اعلی حکام، ابھی حال ہی میں منامہ کا دورہ کرچکے ہیں۔ صیہونی وزیر جنگ نے اپنے بحرینی ہم منصب عبداللہ بن حسن النعیمی سے ملاقات میں منامہ کے ساتھ ایک سیکورٹی سمجھوتے پر دستخط کئے تھے۔ اس معاہدے کی بنیاد پر جس پر گیارہ دسمبر دوہزار بیس کو صیہونی حکومت اور بحرین کے درمیان تعلقات کی بحالی کے سمجھوتے کے بعد دستخط ہوئے ہیں، منامہ اور تل ابیب کے درمیان سیکورٹی تعاون بڑھ جائے گا۔
بحرین اور صیہونی حکومت نے پندرہ ستمبر دوہزار بیس میں امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی موجودگی میں وائٹ ہاؤس میں بیٹھ کر تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔
گذشتہ جمعے کو بھی ہزاروں بحرینیوں نے صیہونی حکام کے دورہ بحرین اور تل ابیب کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے خلاف سڑکوں پر نکل کر زبردست مظاہرے کئے تھے۔ بحرینی عوام نے مظاہرے کے دوران صیہونی حکومت اور آل خلیفہ حکومت کے خلاف زبردست احتجاج کیا اور صیہونی پرچم نذر آتش کرنے کے ساتھ ہی نفتالی بینٹ دشمن خدا ہے اور ایجنٹوں پر اللہ کی لعنت جیسے نعرے لگائے تھے۔