افغانستان، لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول آج سے کھل گئے
افغانستان میں سات ماہ بعد آج تیئیس مارچ کو سیکنڈری اسکول کی ہزاروں طالبات تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے جا رہی ہیں۔
طالبان کی وزارت تعلیم کے اعلان کے مطابق سات ماہ سے زائد کے عرصے کے بعد افغانستان میں لڑکیوں کی سیکنڈری اسکولوں میں تعلیم کا سلسلہ آج سے دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل افغانستان میں اقتدار پر طالبان کے قبضے کے وقت کورونا کے باعث ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند تھے، جبکہ طالبان کے برسر اقتدار آجانے کے بعد سے لڑکیوں کو اپنی تعلیم کے سلسلے میں محدودیتوں اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
طالبان کی وزارت تعلیم کے ترجمان اور اشاعت کے شعبے کے سربراہ عزیز احمد ریان نے کہا کہ ملک بھر کے تمام اسکول تیئیس مارچ کو دوبارہ کھل جائیں گے۔ ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں ایک لاکھ چورانوے ہزار کے قریب اساتذہ ہیں، جن میں چھتیس فیصد خواتین ہیں جو ملک کی وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی خواتین کے حقوق کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ہیتھر بار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امدادی اداروں کو ایسے طریقے ڈھونڈنے ہوں گے کہ طالبان خواتین کے تعلیم کے حق کا احترام کریں۔
گزشتہ برس اگست کی پندرہ تاریخ کو کابل پر قبضے کے بعد ایک مہینے کے بعد طالبان حکومت نے اٹھارہ ستمبر کو لڑکوں کے سیکنڈری اسکول کھولنے کا حکم دیا تھا جبکہ لڑکیوں کے اسکولوں کے بارے میں خاموشی اختیار کی تھی۔ ملک میں گزشتہ برس اگست سے لڑکیوں کے اکثر سیکنڈری اسکول بند ہیں۔