Apr ۰۵, ۲۰۲۲ ۰۹:۲۵ Asia/Tehran
  • یمن کے مستعفی و مفرور صدر منصور ہادی کے برے دن شروع ہو گئے

ریاض میں سعودی اتحاد سے ہم آہنگ یمنی گروہوں کے اجلاس میں یمن کے مستعفی و مفرور صدر منصور ہادی کی عدم شرکت سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سعودی اتحاد اب انہیں کنارے لگا رہا ہے۔

یمن کی سوشل میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، خلیج فارس تعاون کونسل کی دعوت پر ریاض میں شروع ہونے والے اجلاس اور مذاکرات میں یمن کے مستعفی و مفرور صدر منصور ہادی کی عدم شرکت سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سعودی اتحاد اب منصور ہادی کو اس کے عہدے سے برطرف کرنا چاہتا ہے۔

منصور ہادی کو، جو کئی سال سے سعودی عرب میں مقیم ہیں، ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرنے حتی کیمرے کے سامنے آنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ منصورہادی یمن میں بحران اور بدامنی پیدا کرنے کے اصلی بازی گر ہیں۔  منصورہادی نے فروری سنہ 2012 میں ہونے والے انتخابات میں کہ جس میں وہ اکیلے امیدوار تھے، طے شدہ نتائج کے نتیجے میں علی عبداللہ صالح کی جگہ یمن کے صدر بنے۔ طے یہ پایا تھا کہ منصور ہادی صرف دو برس کے لئے یمن کے عبوری صدر ہوں گے اور پارلیمانی انتخابات کے انعقاد اور مستقل حکومت کی تشکیل کی زمین ہموار کریں گے، لیکن منصور ہادی نہ صرف یہ کہ اس ہدف کو پورا نہ کر سکے بلکہ انھوں نے اپنی تمام امیدیں یمن سے باہر اور آل سعود کی پالیسیوں اور ان کے پیٹرو ڈالر سے وابستہ کر لیں- ان کی عبوری حکومت کی مدت مزید ایک سال کے لئے بڑھائی گئی تاہم اس ایک سال کے درمیان یمن کے عوام نے مظاہروں کے ذریعے اس ملک میں رونما ہونے والے واقعات پر ناراضگی کا اظہار کیا اور ملک میں حقیقی اصلاحات کا مطالبہ کیا-

یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ نے ان احتجاجی مظاہروں کی سربراہی کی اور ستمبر سنہ 2014 میں منصورہادی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے، لیکن یمن کے عبوری صدر پھر بھی خلاف ورزی اور رخنہ اندازی سے باز نہ آئے، جس کی وجہ سے اس ملک کے حالات پہلے سے زیادہ پیچیدہ ہو گئے -

سعودی عرب اور منصور ہادی کے سامنے تحریک انصار اللہ کی استقامت و مزاحمت اور یمن میں سماجی اور سیاسی انقلاب کی ضرورت پر تاکید کے باعث منصور ہادی نے تحریک انصاراللہ پر دباؤ ڈالنے اور سیاسی خلاء پیدا کرنے کے لئے، استعفے کا ہتھکنڈہ اختیار کیا-

لیکن ان کا یہ عمل ، یمن میں سیاسی خلاء پیدا ہونے کے بجائے منصور ہادی کے ریاض فرار کرجانے اور یمن پر حملے میں آل سعود کا ساتھ دینے پر منتج ہوا-

 

 

ٹیگس