بن سلمان کے ذہن میں کیا ہے، اسرائیلی عہدیدار کا بڑا انکشاف
اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ نے کہا کہ سعودی عرب کے ولیعہد، اس حکومت کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ممکنہ شراکت دار سمجھتے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کی ملٹری انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ عاموس یادلین نے اسرائیل کے چینل- 12 کی ویب سائٹ پر ایک نوٹ پوسٹ کیا ہے جس میں تل ابیب سے سعودی عرب کے ساتھ مزید تعاون کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یادلین نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ میں موجود رکاوٹوں کو دور کیا جانا چاہیے کیونکہ اس حکومت کے لیے اندرونی اور بیرونی سلامتی کے چیلنجز بڑھ گئے ہیں۔
الخلیل الجدید نیوز ویب سائٹ نے صیہونی عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ محمد بن سلمان نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ اسرائیل کو ریاض کا ممکنہ شراکت دار سمجھتے ہیں لیکن سعودی عرب کی کسی بھی سیاسی اور سیکورٹی اتحاد میں شمولیت، جس میں اسرائیل بھی شامل ہو، مسئلہ فلسطین پر بہت زیادہ پیشرفت کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ متحدہ عرب امارات، بحرین اور سعودی عرب جیسے ممالک کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدوں سے ایران کا مقابلہ کرنے کی صیہونی حکومت کی صلاحیت بہتر ہو سکتی ہے۔
یادلین نے مزید کہا کہ ان مشکل دنوں میں حکمت عملی کے افق کو بھی دیکھنا ضروری ہے کیونکہ روس اور یوکرین کا بحران اسرائیل کو جنگ کی سختیوں کی یاد دلاتا ہے۔ معاشی تحفظ بھی خراب ہو رہا ہے اور توانائی اور خوراک کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔
ملٹری انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا جوہری معاہدہ بھی خطے میں استحکام کے لیے خطرہ ہے، النقب اجلاس کے بارے میں کہا کہ اس اجلاس میں سعودی عرب کی جگہ خالی تھی۔