سعودی عرب کا شکوہ، امریکا نے ہمیں تنہا چھوڑ دیا
سعودی عرب کی انٹیلیجنس سروس کے سابق سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ سعودی عرب کو احساس ہوتا ہے کہ امریکہ نے اسے تنہا چھوڑ دیا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی شہزادے اور انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ ترکی الفیصل نے کہا کہ سعودیوں کو امریکی رویے سے سخت مایوسی ہوئی ہے۔
ترکی الفیصل نے عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو لگتا ہے کہ امریکہ نے اسے تنہا چھوڑ دیا ہے اور واشنگٹن کو خلیج فارس کے خطے میں خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے یہ دعوی کیا کہ یہ خطرہ، خطے میں ایرانی اثر و رسوخ کا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران نہ صرف تحریک انصار اللہ کو سعودی عرب کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال کر رہا ہے، بلکہ بحیرہ احمر اور خلیج فارس کے ساتھ بین الاقوامی سمندری گزرگاہوں کی سلامتی اور استحکام کو متاثر کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔
سعودی شہزادے نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انصاراللہ کو نام نہاد دہشت گرد گروہوں کی فہرست سے نکالے جانے سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر تحریک کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یمنی حکام نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ حملے ملک میں سعودی اتحاد کے آٹھ سال سے جاری مظالم کے جواب میں ہیں۔
سعودی عرب کے شہزادے نے کہا کہ بائیڈن نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان سے ملاقات نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے طویل عرصے سے یمنی جنگ کے پرامن حل پر زور دیا تھا لیکن انصار اللہ نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔