عراق میں کچھ ممالک کی بڑی سازش ناکام، 2014 کی کہانی دہرانے کی تھی کوشش
عراق میں الکفل جیل سے داعش کے بڑے سرغنوں کے فرار کی کارروائی کو ناکام بنا دیا گیا۔
ایک باخبر عراقی ذریعے نے اطلاع دی ہے کہ عراق کی الکفل جیل سے بڑے دہشت گردوں کے فرار کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، ایک باخبر عراقی ذریعے نے پیر کے روز الکفل جیل سے قیدیوں کے فرار کی ایک بڑی سازش کو ناکام بنانے کی تفصیلات کا انکشاف کیا جنہیں اکثر دہشت گردی کے معاملے میں موت اور عمر قید کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ اس منصوبے کو وسیع پیمانے پر غیر ملکی حمایت حاصل تھی۔
انہوں نے المعلومہ نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں صوبہ بابل کی الکفل جیل میں دہشت گردی کے مقدمات میں سزائے موت اور عمر قید کی سزا پانے والے قیدیوں کے فرار کا سب سے بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ منصوبہ یہ تھا کہ متعدد قیدیوں کی سیوریج (گٹر کا گندا پانی) پی کر اپنی صحت کو خطرے میں ڈالنا تھا تاکہ انہیں ہسپتال لے جایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت کئی قیدیوں کو سیوریج پینے کے بعد صوبہ بابل کے ایک ترک ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ۔
سیکورٹی ذریعے کا کہنا تھا کہ بلاشبہ واقعے سے پہلے ہی متعلقہ سیکورٹی اداروں نے منصوبہ اور اس کی تفصیلات کا انکشاف کر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فرار ہونے کے منصوبے کا انکشاف ہونے کے بعد سیکیورٹی فورسز الرٹ پر ہیں، اسپتال اور اسپتال میں داخل ہر قیدی کے کمرے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ قیدی سیوریج پینے کے شدید اثرات کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ کچھ ديگر کے گردے فیل ہو گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے بہت سے اب بھی ترکی کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور غیر معمولی طبی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فرار کا منصوبہ ایک سوچی سمجھی اور طویل منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا، جیسا کہ 2013 میں ابو غریب جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے سے پہلے 2014 کے موسم گرما میں داعش نے عراق پر حملہ کر دیا تھا۔
ذرائع نے اس منصوبے کے اسپانسرز یا سپلائرز کے بارے میں مزید تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ سطح پر تحقیقات جاری ہیں۔