صیہونی حکومت کی حرکتیں جنگ کا خطرہ پیدا کر رہی ہیں: عرب لیگ
عرب لیگ نے اسرائیل کے مسجد الاقصی کی صورت حال کو نشانہ بنانے کے نتائج کی بابت انتباہ دیا ہے۔
عرب لیگ کی طرف سے اتوار کو یوم النکبہ کے موقع پر جاری بیان میں یہ انتباہ سامنے آیا ہے۔
14 مئی سنہ 1948 کو فلسطین سے وہاں کےلاکھوں مقامی باشندوں کو بے دخل کرنے کے بعد، مغرب کی مدد سے صیہنی حکومت کے ناسور نے جنم لیا۔ اس غم انگیز واقعے کو فلسطینی یوم النکبہ کے نام سے مناتے ہیں۔
ناجائز طور پر بسائے گئے صیہونی، اپنے باوردی دہشتگردوں کی مدد سے اسلام کے تیسرے سب سے مقدس مقام مسجد الاقصی پر تقریبا ہر دن دھاوا بولتے ہیں۔ وہ مسلمانوں اور عیسائیوں پر جو، اس مقدس مقام پر اپنے مذہبی مناسک انجام دینے کے لئے اکٹھا ہوتے ہیں، اکثر حملے کرتے ہیں۔
عرب لیگ نے کہا ہے کہ یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور امن قائم کرنے کے مقصد سے بین الاقوامی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
عرب لیگ کے بیان میں آیا ہے کہ اسرائیلی حملے سے خطے میں عم استحکام اور عدم تحفظ کی آگ بھڑکے گی جس سے پورا خطہ تشدد اور مذہبی منافرت اور جنگ کی چپیٹ میں آ جائے گا۔
عرب لیگ نے کہا یوم نکبہ کو گزرے ہوئے سات دہائی ہو چکی ہے جسکے نتائج آج تک فلسطینی بھگت رہے ہیں اور انہیں ایسی خلاف جارحیتوں کا سامنا ہے جس سے انکا وجود، زمین، حقوق اور مقدسات خطرے میں پڑ گئے ہیں۔
اس تنظیم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فلسطینیوں کی حمایت اور اقوام متحدہ کی ان قرادادوں کو، جن میں اسرائیلی حکومت کے ناجائز قبضے اور جارحیت کی مذمت کی گئی ہے، لاگو کروانے کے حق میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب لیگ کے بیان میں آيا ہے کہ سلامتی کونسل جلد سے جلد ایسے ضروری قدم اٹھائے کہ اسرائیلی حکام اس کے دباو میں فلسطینیوں کے خلاف اپنا ظلم و جبر روکنے پر مجبور ہو جائیں۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ بین الاقوامی سطح پر امن و امان کو بنائے رکھے اور بین الاقوامی قراردادوں کو نافذ کروائے۔